میں نے کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی بات نہیں کی، قائد ایم کیو ایم الطاف حسین

جمعرات 20 مارچ 2014 14:34

میں نے کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی بات نہیں کی، قائد ایم کیو ایم الطاف ..

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20مارچ 2014ء) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی بات نہیں کی اور اگر ان کی تقریر کو غور سے سنا جائے تو ہر فرد اس نتیجے پر پہنچے گا کہ انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کی ہے۔ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ عدالت کے ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کا یہ بنیادی اصول ہے کہ ایک سرکاری ملازم کو اپنے حکام بالا کے غیر قانونی احکامات کو نہیں ماننا چاہئے، اصغر خان بنام اسلم بیگ مقدمہ میں بھی واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو صرف قانونی احکامات ماننے چاہئے تھے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو صدر پاکستان کے غیر قانی احکامات تسلیم نہیں کرنے چاہئیں، باوجود اس کہ صدر پاکستان مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں، بصورت دیگر غیر قانونی احکامات بجا لانے والے افسران اپنے فعل کے ذاتی طور پر ذمہ دار ہوں گے۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں جب پنجاب میں گورنر راج نافذ کیا گیا تو نواز شریف نے خود ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے پنجاب کی پولیس اور سیکیورٹی فورسز سے کہا تھا کہ وہ وفاقی حکومت کے غیر قانونی احکامات نہ مانیں جس پر ایک پولیس اہلکار نے بھرے جلسے میں اسٹیج پر آکر اپنی بیلٹ اتار کر نواز شریف کو دے دی تھی اور نواز شریف نے اسے خراج تحسین پیش کیا تھا، اسی طرح جب سابقہ حکومت نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا تو فوج نے اس کی مخالفت کی جس پر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیا۔

انہوں نے کئی اور مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ملک اور مسلح افواج کا پہلے ہی بہت نقصان ہوچکا ہے اور ایک محب وطن کی حیثیت سے میں یہ قطعی نہیں چاہتا کہ ہم آج کسی بھی ایسے معاملے میں شامل ہوں جس کے نتائج ہماری کئی نسلیں بھگتتی رہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جس جس معاشرے میں کرپشن اور ناانصافی عروج پر پہنچ گئی وہاں اس ملک کی فوج کے کسی فرد نے اس ظلم و جبر کے خلاف انقلاب بر پا کیا، میں نے تاریخ سے صرف ایک مثال دی تھی، فوج کو دعوت نہیں دی تھی، تاریخ کے حوالے سے ایک مثال دینے پر یہ کس طرح کہا جاسکتا ہے کہ میں فوج کی مداخلت کی حمایت کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ استحصالی طبقے کو تو میری باتیں بری لگ رہی ہیں لیکن غریب ومتوسط طبقے کے عوام اور محب وطن طبقات کو میری باتیں پسند آرہی ہیں۔