غیر ملکی موبائل فون سمز کے نیٹ ورک نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور موبائل آپریٹرز کمپنیوں کو پریشانی سے دوچار کر دیا،دہشتگردی ، اغوا ء برائے تاوان اور بھتہ خوری کے واقعات میں استعمال ہونیوالی غیر ملکی سمز کراچی سے گلگت تک باآسانی دستیاب ہیں

بدھ 19 مارچ 2014 20:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2014ء) پاکستان میں غیر ملکی موبائل فون سمز کے نیٹ ورک نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور موبائل آپریٹرز کمپنیوں کو پریشانی سے دوچار کر دیا ،دہشتگردی ، اغوا ء برائے تاوان اور بھتہ خوری کے واقعات میں استعمال ہونے والی غیر ملکی سمز کراچی سے گلگت تک باآسانی دستیاب ہیں ۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کی مقامی سم لینا مشکل ہے لیکن افغانستان ، بنگلہ دیش ، نیپال ، متحدہ عرب امارات ، جنوبی افریقہ اور برطانیہ کی موبائل سمز بغیر کسی قانونی کارروائی کے مل جاتی ہے۔

دہشتگردی ، اغوا ء برائے تاوان، بھتہ خوری اور گاڑی چوری کی انڈسٹری میں غیر ملکی سمز کا کھلے عام استعمال ہو رہا ہے ۔ قبائلی علاقوں سے شروع ہونے والا غیر ملکی سمز کا دھندہ اب پورے ملک میں کھلے عام جاری ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور موبائل آپریٹرز کمپنیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے پاس غیر ملکی سمز کی مکمل لوکیشن ٹریس کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی سمز کے بارے میں پولیس سمیت دیگر ادارے بے بسی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ پولیس کی تفتیش لو کیٹرز اور موبائل فون ٹاورز سے ملنے پر سگنلز سے آگے بڑھتی ہے مگر غیر ملکی سم ایسا کوئی نشان نہیں چھوڑتی۔ غیرملکی سمز کا دھندہ کرنے والے ایک شخص تک نجی ٹی وی نے رسائی حاصل کی تو اس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حیرت انگیز انکشافات کیے ۔ جرائم میں اضافے کا سبب بنتی ان غیر ملکی سمز کا ایک اور تاریک پہلو یہ ہے کہ سروس چارجز اور رومنگ کنٹریکٹس کی ادائیگی ڈالرز میں کی جاتی ہے اور یوں سالانہ کروڑوں روپے کا زرمبادلہ بیرون ملک منتقل ہو جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :