سرکاری اداروں کی قید میں خواتین اور بچوں کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں، پرویزرشید

منگل 18 مارچ 2014 15:38

سرکاری اداروں کی قید میں خواتین اور بچوں کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18مارچ 2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کی قید میں مبینہ خواتین اور بچوں کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات پنجاب کا نہیں پاکستان کا معاملہ ہے، ہم پاکستانی ہیں اور اسی بنیاد پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

داخلی سلامتی پالیسی سے متعلق صوبوں نے اہم کردار ادا کیا اور ملک کی تمام جماعتیں طالبان سے مذاکرات کی حامی ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے لئے ایک کمیٹی موجود ہے جو حکومت کی نمائندگی کرتی ہے۔ طالبان کی جانب سے کئے جانے والے مطالبات حکومت تک پہنچانا اور حکومتی موقف کو بہتر انداز میں طالبان کمیٹی تک پہنچانا ان کے ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

سرکاری اداروں کی قید میں غیر جنگی خواتین اور بچوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ابتدائی مراحل میں ہیں، مطالبات پیش کرتے وقت سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادوں سمیت ہر اس شخص کی بازیابی پر بھی بات کی جائے گی جو ان کی جانب سے اغوا کئے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو 1998 سے پسندیدہ ملک کا درجہ دے رکھا ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس حیثیت سے تمام حکومتیں اپنے معاہدوں پر عمل درآمد کی پابند ہوتی ہیں موجودہ حکومت بھارت سے کوئی نیا معاہدہ نہیں کررہی تاہم پیپلز پارٹی سابق حکومت نے بھارت سے چند معاہدے کئے تھے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فضائی سرحدیں انتہائی محفوظ ہیں، ان حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے اس کا فوری طور پر علم ہوجاتا ہے، ملائیشین ایئرلائن کا طیارہ کوئی غبارہ نہیں کہ اسے کوئی اتار کر جیب میں ڈال دے اور کسی کو پتہ نہ چلے۔ ملک میں صرف چار ہی ہوائی اڈے ایسے ہیں جہاں اس قسم کے طیارے لینڈ کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :