تھر میں اموات کی تفصیلی رپورٹ طلب ،تھوڑی سے عقل سلیم استعمال کی جاتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی‘ سپریم کورٹ،تھر میں خشک سالی کی وارننگ کتنا عرصہ پہلے دی گئی تھی؟چیف جسٹس کا استفسار/جس دن سپریم کورٹ نے یہ مقدمہ بند کیا صورتحال پھر زیرو پر آ جائیگی،جسٹس خلجی عارف حسین ،ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا، مختلف جگہوں پر مختلف بیماریاں ہیں کراچی میں سانس کی نالی کا انفیکشن انتالیس فیصد ہے‘ سیکرٹری صحت ، کراچی کی کہانیاں سنا کر اصل ایشو سے ہٹنے کی کوشش نہ کریں‘ جسٹس عظمت سعید شیخ،وزیراعلی نے تھر میں حکام کو بھیجا تھا ،بیورو کریسی کی نااہلی کی وجہ سے اموات روکی نہیں جا سکیں‘ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ملبہ بیورو کریسی پر ڈال دیا
پیر 17 مارچ 2014 20:12
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے تھر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکرٹری صحت سے اموات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ کوئی تھوڑی سے عقل سلیم استعمال کرتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی، عدالت نے سندھ حکومت کے ذمہ داران سے استفسار کیا کہ جون اور جولائی میں بارش نہ ہونے پر اموات سے بچنے کے لیے بروقت اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تھر میں اموات سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کے موقع پر سندھ حکومت کی جانب سے اموات کی نئی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی۔معزز عدالت نے استفسار کیا کہ مئی، جون اور جولائی میں بارش نہ ہونے پر اموات سے بچنے کے لیے بروقت اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟۔(جاری ہے)
جواب میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وزیراعلی نے تھر میں حکام بھیجے تھے لیکن بیورو کریسی کی نااہلی کی وجہ سے اموات روکی نہیں جا سکیں۔
سیکرٹری صحت اقبال درانی نے بتایا کہ خشک سالی سے 2 لاکھ 59 ہزار خاندانوں کے 10 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے جہاں حکومت چار لاکھ افراد تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ تھر میں گندم کے 73 ہزار تھیلے بھجوائے، جن میں سے ساٹھ ہزار تھیلے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دئیے کہ کوئی تھوڑی سے عقل سلیم استعمال کرتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔
اقبال درانی نے کہا کہ غذائی قلت پورے پاکستان کا مسئلہ ہے صرف سندھ کا نہیں، سندھ میں 17فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے، اس صورتحال پر قابو پا لیں گے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ جس دن سپریم کورٹ نے یہ مقدمہ بند کیا صورتحال پھر زیرو پر آ جائے گی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تھر میں خشک سالی کی وارننگ کتنا عرصہ پہلے دی گئی تھی؟۔اس پر اقبال درانی نے جواب دیا ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا، مختلف جگہوں پر مختلف بیماریاں ہیں کراچی میں سانس کی نالی کا انفیکشن انتالیس فیصد ہے، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کراچی کی کہانیاں سنا کر اصل ایشو سے ہٹنے کی کوشش نہ کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ اب تک کتنے لوگوں کو امداد ملی اور سیکرٹری صحت سندھ سے تھر میں اموات کی تفصیلی رپورٹ دو روز میں طلب کرلی۔عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو تھر میں قحط سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر بھی وضاحت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
یوکرین کے وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے
-
ملک کے جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
-
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا صبح سویرے لاہورایس ایل تھری کا دورہ، جلد تکمیل کا حکم
-
مراکز صحت کی اپ گریڈیشن شروع، بی ایچ یو شامکے بھٹیاں پائلٹ پراجیکٹ ایک ہفتے میںمکمل،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف معائنہ کرنے پہنچ گئیں
-
گزشتہ دور حکومت کے دوران پنک راک سالٹ مائنز کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر کیس نیب میں بھیجنے کا فیصلہ
-
ملک دشمن عناصر بزدلانہ کارروائیوں سے پاکستانی قوم کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا وزیر اعلی ہائوس پشاور میں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب
-
تحریک انصاف کا اتوار کو پشاور میں ریلی نکالنے کا اعلان
-
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر ستھرا پنجاب مہم کا آخری مرحلہ بھرپور انداز میں جاری
-
قومی ائیر لائن پی آئی اے کی نجکاری میں بڑی رکاوٹ دور ہوگئی
-
صدرمملکت سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
-
وفاقی حکومت کا ججزکے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کااعلان
-
ملک کے جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد سے قیمتی زرمبادلہ کمانے میں مدد مل سکتی ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.