کچہری حملہ ریاست کی ناکامی کا مظہر ہے،ملک کے حالات انتہائی خراب ہو چکے، حکومت کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشہ دیکھتی رہے گی‘ سپریم کورٹ،حملہ کرنے کا الزام قبول کرنیوالی تنظیم نجانے اصلی بھی ہے یا نہیں،زندگی کا تحفظ ہر شہری کا حق اور حکومت کی ذمہ داری ہے‘ چیف جسٹس ،بہت ہو گیا، اب یہ معاملات ختم ہونے چاہئیں،انصاف کے بغیر معاشرے کبھی زندہ نہیں رہتے ‘ جسٹس تصدق حسین جیلانی کے ریمارکس،کچری حملہ کرنے کا الزام قبول کرنے والی تنظیم نجانے اصلی بھی ہے یا نہیں؟ ‘ جسٹس شیخ عظمت سعید

پیر 17 مارچ 2014 20:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2014ء) وفاقی دارالحکومت کی ایف ایٹ کچہری حملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دئیے ہیں کچہری حملہ ریاست کی ناکامی کا مظہر ہے،ملک کے حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں، حکومت کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشہ دیکھتی رہے گی جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دئیے ہیں کہ کچری حملہ کرنے کا الزام قبول کرنے والی تنظیم نجانے اصلی بھی ہے یا نہیں؟۔

اسلام آباد ضلع کچہری میں خود کش حملے اور فائرنگ کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔سماعت کے دوران عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری صحت کو زخمیوں کو علاج کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی رائے اظہر ایڈووکیٹ کی نجی ہسپتال سے پلاسٹک سرجری کرانے کا حکم دیتے ہوئے تمام معاملات کی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری صحت کو خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران چاروں چیف سیکرٹریز نے عدالت میں سکیورٹی انتظامات بارے اپنی اپنی رپورٹس پیش کیں جس پر عدالت نے کہا کہ وہ صوبوں میں سکیورٹی بارے معاملات کا خود جائزہ لیں گے اور اس کے بعد ہی کوئی حکم جاری کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تو انکوائری رپورٹ کا بھی انتظار ہے۔سماعت کے دووران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایف ایٹ کچہری حملہ ریاست کی ناکامی کا مظہر ہے۔

حملہ کرنے کا الزام قبول کرنے والی تنظیم نجانے اصلی بھی ہے یا نہیں۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ واقعہ کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ معلوم نہیں حملہ آور کون تھے، اس لئے اخباری خبروں پر تبصرہ نہیں کر سکتے ۔ زندگی کا تحفظ ہر شہری کا حق اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حالات بہت خراب ہیں، حکومت کب تک ہاتھ پر ہاتھ دوسرے تماشہ دیکھتی رہے گی۔ لوگوں کی زندگیاں غیر محفوظ ہو چکی ہیں۔

گھر سے کام کے لئے جانے والا ہر شخص کے اہل خانہ اس کی حفاظت واپسی کے شدت سے منتظر رہتے ہیں۔ بہت ہو گیا، اب یہ معاملات ختم ہونے چاہئیں۔ کسی کو کسی کا احساس تک نہیں رہا۔ انصاف کے بغیر معاشرے کبھی زندہ نہیں رہتے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والی تنظیم کو بخوبی علم ہے کہ اگر حکومت کو ان کے بارے پتہ چل بھی جائے تو کون سا حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنی ہے۔ بہتر ہوگا کہ حکومت خود ان واقعات کی ذمہ داری کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ جب تک بلا امتیاز مجرموں کے خلاف کارروائیاں نہیں ہونگی، معاشرے میں امن ممکن نہیں۔ عدالت نے مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی ۔