سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چین میں دہشتگردی حملے کی مذمت ، چین کو یقین دلایا جائے پاکستان کی سرزمین چین کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہو رہی ،دفتر خارجہ کو ہدایت ،کمیٹی کا خلیجی ممالک میں پاکستانی کارکنوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار ،مشیر امور خارجہ نے سعودی عرب اور یو اے ای میں سفارتخانوں کوپاکستانی کارکنوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی، سعودی عرب سے پاکستان کو ملنے والی امداد غیر مشروط ہے پاکستان کی شام کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی شام میں اسلحہ یا اپنی فوج بھجوا رہے ہیں ،مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کاسینٹ قائمہ کمیٹی امو رخارجہ میں بیان

پیر 17 مارچ 2014 19:50

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چین میں دہشتگردی حملے کی مذمت کرتے ہوئے دفتر خارجہ کو ہدایت دی ہے کہ چین کو یقین دلایا جائے کہ پاکستان کی سرزمین چین کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہو رہی ،کمیٹی کا خلیجی ممالک میں پاکستانی کارکنوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار ، مشیر امور خارجہ نے سعودی عرب اور یو اے ای میں سفارتخانوں کوپاکستانی کارکنوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی، وزیر امور خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب سے پاکستان کو ملنے والی امداد غیر مشروط ہے اور پاکستان کی شام کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی شام میں اسلحہ یا اپنی فوج بھجوا رہے ہیں ۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس چیئرمین حاجی عدیل کی زیر صدار ت پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی ، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور وزارت خارجہ کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان کے غیر ممالک سے معاہدوں کی توثیق ، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان ، ایرانی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اغواء ، جدہ میں پاکستانی کارکنوں کی حراستگی اور سی آئی اے چیف کے دورہ کے حوالے سے امور زیر غور آئے ۔

بیرون ممالک سے معاہدوں کی توثیق کے حوالے سے سیکرٹری قانون نے تجویز دی کہ بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کا اختیار پارلیمنٹ کی بجائے کابینہ کے پاس ہونا چاہیے، یورپی و مغربی ممالک بشمول برطانیہ میں بین الاقوامی معاہدوں کی منظوری اور توثیق کابینہ دیتی ہے ۔ سیکرٹری امو رخارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر پاکستانیوں کوواپس لانے کیلئے 3448آؤٹ پاس جاری کئے گئے ہیں ، جبکہ اس سے قبل حکومت پاکستان 2 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو قانونی قرار دلوا چکی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ دبئی ، انگلینڈ ، سعودی عرب اور یو اے ای میں پاکستان کمیونٹی کی فلاح بہبود کیلئے باقاعدہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے جدہ اور یو ای اے کے پاکستانی سفارتخانوں کو پاکستانی کارکنوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی دی۔ دریں اثناء مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان ، ایرانی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے اغواء ، جدہ میں پاکستانی کارکنوں کی حراستگی اور سی آئی اے چیف کے دورہ بارے کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشاہد حسین سید ، حاجی عدیل اور صغری امام نے صحافیوں کو بریفنگ دی ۔سینیٹر مشاہدحسین شید نے بتایا کہ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب سے ملنے والی امداد غیر مشروط ہے اور کہ قرض نہیں بلکہ تحفہ ہے ،سعودی ولی عہد اور انکا وفد معیشت ، دفاع اور تجارت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے پاکستان آیا تھا ۔

جس پر کمیٹی نے شام میں عبوری سیٹ اپ کے مطالبہ کو قابل تشویش قرار دیا جس پر مشیر خارجہ نے یقین دلایا کہ پاکستان کی شام پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ، نہ ہی سعودی عرب کو شام کیلئے اسلحہ فروخت کرنے یا فوج بھیجنے کا معاہدہ ہوا ہے۔ سینیٹر حاجی عدیل نے میڈیا کو بتایا کہ مشیر امور خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ وزیراعظم اسی ہفتے ایران کے دورے پر جار رہے ہیں اور پچھلی حکومت سے جاری ایران سے تعلقات میں وسعت اور تعاون کو مزید بڑھائیں گے۔

سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ بین الاقوامی سیاست ہور ہی ہے ہماری سرزمین میں بھی دو ممالک اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان کو دونوں ممالک سے دوستانہ تعلقات غیر جانبداررہتے ہوئے رکھنا ہونگے ۔ دونوں ممالک میں سے ایک ہمارا ہمسایہ اور دوسرا ہمسائیوں سے بھی محترم ہے ۔ حاجی عدیل نے کہا کہ کمیٹی نے وزارت خارجہ کو کہا ہے کہ ہمیں دوسروں کی پالیسی کو اختیار کرنے کے بجائے ایران اور سعودی عرب سے تعلقات میں توازن رکھنا ہوگا ۔

صغری امام نے بتایا کہ کمیٹی نے اس امر پر تشویش ظاہر کی ہے کہ مشرف دور میں 120ڈالر لیکر پاکستان کو بیرونی جنگ کا حصہ بنایا گیا اب 150ارب ڈالر لیکر کہیں وہی غلطی دہرائی نہ جائے۔ سینیٹر سحر کامران نے بتایا کہ مشیر امور خارجہ نے اس تاثر کو خارج از امکان قرار دیا کہ پاکستان سے اسلحہ خرید کر شام میں جنگجوؤں کو فراہم کیا جائے گا۔