صحرائے تھر میں قحط متاثرین کی دادرسی کا کام سست روی کا شکار ، ہزاروں بوری گندم کی تقسیم کے دعوؤں کے باوجود لاکھوں متاثرین تاحال امداد کے منتظر،موروں اور مویشیوں کی ہلاکت پر افسردہ صحرائی باشندوں کو قحط کے سبب جگر گوشوں کی جدائی نے ادھ موا کردیا،سکھر میں قلیل عرصے کے دوران 60 سے زائد بکریوں کی ہلاکت نے علاقے میں خطرے کی گھنٹی بجادی

اتوار 16 مارچ 2014 19:55

مٹھی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2014ء) صحرائے تھر میں قحط متاثرین کی دادرسی کا کام سست روی کا شکار ہوگیا۔ ہزاروں بوری گندم کی تقسیم کے دعوؤں کے باوجود لاکھوں متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں۔ پنجاب حخومت نے مٹھی میں ویئر ہاؤس قائم کردیا۔ صحرائے تھر کی قحط سالی نے تھری گیتوں کو نوحوں میں بدل دیا ہے۔ ساون رت کے لئے گائے جانے والے گیتوں میں بادل بھی جھوم کر آتے اور جم کر برس جاتے، مگر خشک سالی نے موسم بہار کو بھی خزاں رسیدہ بنادیا ہے۔

(جاری ہے)

کچے آشیانوں کے ریتیلے آنگن میں گیت گانے والی خواتین کی آواز میں رنج والم کی وہ پکار ہے جسے سن کر فضائیں بین کرتی محسوس ہوتی ہیں۔ موروں اور مویشیوں کی ہلاکت پر افسردہ صحرائی باشندوں کو قحط کے سبب جگر گوشوں کی جدائی نے ادھ موا کردیا ہے۔ امداد کے نام پر گندم کی ہزاروں بوریوں کی تقسیم کے دعوؤں کے باوجود لاکھوں متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب تھرپارکر کی قحط سالی نے آس پاس علاقوں کو بھی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے۔ سکھر میں قلیل عرصے کے دوران 60 سے زائد بکریوں کی ہلاکت نے علاقے میں خطرے کی گھنٹی بجادی۔ چند دنوں میں مختلف بیماریوں میں مبتلا 6بچے بھی ہسپتالوں میں داخل کرائے جاچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :