تھر میں قحط سالی نے ایک اور بچے کی جان لے لی، گندم پھر ختم،گندم کی مزید فراہمی میں دس دن لگ سکتے ہیں، ریلیف انچارج تاج حیدر

اتوار 16 مارچ 2014 19:55

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2014ء) تھرپار کے قحط زدہ علاقے چھاچھروں میں ایک اور بچہ قحط کی نظر ہوگیا، جبکہ مٹھی کے گوداموں میں گندم ایک بار پھر ختم ہوگئی ہے۔ تھر میں قحط سالی سے تازہ موت چھاچھرو میں ہوئی۔ ضلع بھرمیں قحط سے جاں بحق افراد کی تعداد 176ہوگئی ہے، مٹھی کے سول اسپتال میں 63بچے زیر علاج ہیں جبکہ لاتعداد بچے اب بھی حکومتی امداد کے منتظر ہیں، تھر میں متاثرین قحط کیلئے امدادی سرگرمیاں تو جاری ہیں لیکن اربوں روپے کی امداد اور لاتعداد دعوؤں کے باوجود امداد دیہی علاقوں تک نہیں پہنچ سکی۔

اب مٹھی کے گوداموں میں بھی گندم ناپید ہوگئی ہے جس کے بعد مٹھی کے گوداموں کو تالے لگادئے گئے ہیں۔ دور افتادہ علاقوں میں بسنے والے بہت سے لوگوں تک اب بھی نہ خوراک پہنچی ہے اور نہ ہی ادویات، مصیبت کے مارے لوگ بے سروسامانی کے عالم میں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت نے مزید گندم کا اعلان کیا تھا جو اب تک نہیں پہنچ سکی۔ گندم نہ ہونے سے دور دراز کے علاقے اب بھی امداد سے محروم ہیں۔

تقریبا ایک لاکھ پندرہ ہزار خاندان خورا ک سے محروم ہیں۔ریلیف انچار ج تاج حیدر کا کہنا ہے کہ گندم کی مزید فراہمی میں دس دن لگ سکتے ہیں۔ حکومتی اہل کاروں کی سستی اور بے پروائی کے باعث لوگ نقل مکانی کررہے ہیں۔دوسری جانب صحت کا معاملہ بھی تسلی بخش نہیں۔ ڈاکٹرز کی ٹیمیں صرف شہری علاقوں تک محدود ہیں۔ علاج معالجے کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث لوگ شہروں کا رخ کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :