تھرپارکر کے سرکاری گوداموں میں گندم ختم، صوبائی حکومت کی امدادی کارروائیاں بند

اتوار 16 مارچ 2014 16:17

تھرپارکر کے سرکاری گوداموں میں گندم ختم، صوبائی حکومت کی امدادی کارروائیاں ..

مٹھی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2014ء)سندھ حکومت کی جانب سے صحرائے تھر میں قحط سالی کاشکار لوگوں کی امداد کے لئے بلند و بانگ دعوے کئے جارہے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ ضلع بھر کے سرکاری گوداموں میں گندم کا ایک دانہ بھی نہیں، جس کی وجہ سے سرکاری امداد کی ترسیل ایک مرتبہ پھر رک گئی ہے اور لاکھوں افراد کا دارومدار نجی اداروں پر رہ گیا ہے۔

صحرائے تھر میں زمینی خداؤں کی بادشاہت کے باعث زندگی کی تہمت لئے خلق خدا لمحہ لمحہ سسکنے پر مجبور ہے۔ بھوک، پیاس اور افلاس کا شکار لوگ ہر پل جی اور مر رہے ہیں لیکن حکمران ہیں جو میں نہ مانوں کی رٹ لگاکر میڈیا کو مورد الزام لگارہے ہیں۔ تھر کے عوام کی امداد کے لئے مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے بھرپور کوششیں جاری ہیں لیکن سندھ حکومت کی جانب سے متاثرین کی امداد کے بلند و بانگ دعوے تو کئے جارہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ کچھ نہیں کیا جارہا جو تھر کے عوام کا حق ہے۔

(جاری ہے)

ضلع بھر میں سرکاری سطح پر کی جانے والی امدادی صورتحال اس قدر سست ہیں کہ اتوار کے روز بھی ایک بچی جاں بحق ہوگئی ہے

جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی میں بھی 7 بچے لائے گئے ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ تھر کے اکثر دیہات میں لوگ اب تک امداد کے منتظر ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی سمیت تھر پارکر کے مختلف شہروں اسلام کوٹ، چھاچھرو، نگر پارکر اور ڈیپلو میں واقع سرکاری گوداموں میں گندم کا ایک دانہ بھی نہیں۔

اس صورتحال میں قحط متاثرین کو سندھ حکومت کی طرف سے گندم کی فراہمی بند ہو گئی ہے اور کم و بیش ایک لاکھ خاندانوں تک اب بھی امداد نہیں پہنچی۔ امداد سے محروم لوگوں کا کہنا ہے کہ ان تک کوئی حکومتی کارندہ نہیں پہنچا، سرکاری راشن اور گندم مقامی وڈیرے اپنے ہی لوگوں میں بانٹ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ کے مشیر تاج حیدر کی زیرصدارت مٹھی میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا تو تاج حیدر نے بھی حسب سابق ساری صورت حال کا میڈیا پر ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ دس روز میں گندم آئے گی تو متاثرین میں تقسیم کی جائے گی۔ تاج حیدر صاحب یہ بتانا بھول گئے کہ قحط متاثرین دس روز تک کیا کھائیں۔