مجھے اپنی سیٹ سے زیادہ ملک کی سلامتی عزیز ہے،ڈیڑھ ارب ڈالر کہاں سے آئے یہ نہیں بتا ؤں گا‘ شیخ رشید،ڈالر ایک دن بھی 98روپے کی سطح پر نہیں آیا ، میرے استعفے سے ملک کے مسائل حل ہوتے ہیں تو مستعفی ہونے کیلئے تیار ہوں ، سربراہ عوامی مسلم لیگ

ہفتہ 15 مارچ 2014 23:08

مجھے اپنی سیٹ سے زیادہ ملک کی سلامتی عزیز ہے،ڈیڑھ ارب ڈالر کہاں سے آئے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مارچ۔2014ء) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ڈالر ایک دن بھی 98روپے کی سطح پر نہیں آیا لیکن اگر میرے استعفے سے ملک کے مسائل حل ہوتے ہیں تو میں مستعفی ہونے کیلئے تیار ہوں ، مجھے اپنی سیٹ سے زیادہ ملک کی سلامتی عزیز ہے اس لئے ڈیڑھ ارب ڈالر کہاں سے آئے اس کا نہیں بتا سکتا ،اگر یہ پاکستانی کی ترقی اور عوام کیلئے آئے ہیں تو پھر پٹرولیم مصنوعات ،بجلی کی قیمتوں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کی جائے ، نرسز کو تو پبلک سروس کمیشن کا امتحان دینے کا کہا جارہا کیا لیکن جن افراد کو کروڑوں اربوں کے بیت المال کے معاملات، پی آئی اے او رنجکاری بورڈ کی ذمہ داریانسونپی گئی کیا انہوں نے بھی کوئی امتحان دے رکھا ہے ؟

۔

ایک انٹر ویو میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ شہباز شریف نے مظفر گڑ ھ میں ظلم کی بستی میں جا کر اچھا کام کیا لیکن انہوں نے ٹی وی پر جس پر پولیس سے رویہ اپنایا وہ ہرگز درست نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھاکہ جہاں سے ڈیڑھ ارب ڈالر آئے ہیں وہاں کا بتایا جائے اور کن شرائط پر آئے ہیں اس سے بھی قوم کو آگاہ کریں ۔ اگر اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ یہ پیارے دوست ممالک نے بھجوائے ہیں اور یہ پاکستان اور اسکی عوام کیلئے تحفہ تو میں کیا کہہ سکتا ہوں ۔

مجھے اپنی سیٹ عزیز نہیں ملک کی سلامتی عزیز ہے اس لئے میں جہاں سے یہ ڈالر آئے ہیں نام نہیں بتاؤں گا ۔ اگر یہ عوام کے لئے آئے ہیں تو پھر اسکا فائدہ پٹرول ،بجلی اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کر کے د یا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلی مرتبہ وزیر اعظم نواز شریف ، وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر اسحاق ڈار کو خط لکھا ہے جس میں اسلام آباد میٹرو بس منصوبے پر تحفظات اور ان سے نالہ لئی ایکسپریس وے کی تعمیر کا مطالبہ کیا ہے اور اسکے لئے دو ارب روپے بھی خرچ ہو چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ایشوز پر سویلین حکومت او رفوج ایک لائن و لینتھ پر نہیں اور مشرف کے کیس کے معاملے پر بھی فوج کا اختلاف ہے ۔ انہوں نے پرویز مشرف کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر اس حکومت کے کوئی خیر خواہ ہیں تو وہ اس معاملے میں اسے آ بیل مجھے مار کا مشورہ نہیں دیں گے ۔ 75سال کا جرنیل اس حکومت کے لئے خطرہ نہیں اور اس کے لئے یقینا تیسرا راستہ نکالنا چاہیے جو عقلمندی اور دانشمندی کا راستہ ہے ۔ انہوں نے حکومت نومبر سے مذاکرات مذاکرات کر رہی ہے اور اب جو کمیٹی بنی ہے وہ بھی فوج کے کہنے پر بنی ہے کہ آپ نے مذاکرات کرنے ہیں تو کریں ۔

متعلقہ عنوان :