ملائیشیا کے لاپتہ بدقسمت مسافر طیارے کا ساتویں روز بھی کوئی سراغ نہ مل سکا،حکام نے تلاش کا دائرہ بحر ہند تک پھیلا دیا،پاکستان نے بھی طیارے کی تلاش میں مدد کی پیشکش کر دی ہے،امریکی ٹیکنالوجی کئی دن بعد بھی ملائیشین ائیرلائن کا پہاڑجیسا گمشدہ طیارہ تلاش نہ کرپائی

جمعہ 14 مارچ 2014 20:14

بیجنگ/نیو یارک/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) ملائیشیا کے لاپتہ بدقسمت مسافر طیارے کا ساتویں روز بھی کوئی سراغ نہ مل سکا،حکام نے تلاش کا دائرہ بحر ہند تک پھیلا دیا،ہیں۔پاکستان نے بھی طیارے کی تلاش میں مدد کی پیشکش کر دی ہے،ہزاروں میل دور سے سوئی جیسی باریک چیز کو بھی تاک کرڈرون سے تباہ کرنے والی امریکی ٹیکنالوجی کئی دن بعد بھی ملائیشین ائیرلائن کا پہاڑجیسا گمشدہ طیارہ تلاش نہ کرپائی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے صرف یہ دعوی سامنے آیا ہے کہ جہاز کے بحر ہند میں کہیں گرنے کے اشارے ملے ہیں۔ امریکی تحقیقی اداروں کا کہنا ہے کہ طیارے نے ریڈار سے اوجھل ہونے کے بعد بھی چار گھنٹے پرواز کی،جبکہ ملائیشین حکام یہ ماننے کو تیار نہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ جہاز کا آخری رابطہ رات ایک بج کر سات منٹ پرہوا، اس وقت جہاز بالکل ٹھیک حالت میں تھا۔

ریڈارنے رات دو بج کر پندرہ منٹ پرآبنائے ملاکا کے قریب خطرے کی گھنٹی بجانا شروع کی۔ بوئنگ اور رولز رائس دونوں کمپنیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ ملائیشین حکام نے چین کی جانب سے جاری کی گئی گمشدہ طیارے کی سٹیلائٹ تصاویرکو بھی ماننے سے انکار کردیا۔ جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ ممالک نے تلاش کا کام بارہ ممالک میں بیالیس سمندری جہازوں اور انتالیس طیاروں کی مدد سے ستائیس ہزاراسکوائر ناٹیکل مائلز تک پھیلا دیا ہے لیکن پھر بھی 239مسافروں سمیت پہاڑجیسے جہاز کی گمشدگی اب تک معمہ بنی ہوئی ہے۔ دوسری جانب مسافروں کے لواحقین حسرت و آس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں اور اپنے پیاروں کی خیریت کے لیے عبادتیں کر رہے ہیں۔پاکستان نے بھی طیارے کی تلاش میں مدد کی پیشکش کر دی ہے۔