کوئٹہ اور پشاورمیں دو دھماکوں میں 20افراد جاں بحق ،65سے زائد زخمی ،ہلاکتوں میں اضافے کا امکان،پشاور کے نواحی علاقے پٹہ تل بازار میں خود کش بمبار نے پولیس کی بکتر بند گاڑی کے قریب خود کو اڑا لیا ،9افراد جاں بحق ،35زخمی ہو گئے،دوسرا دھماکہ کوئٹہ میں ٹائم ڈیوائس کے ذریعے جناح روڈ پر سائنس کالج چوک میں کیا گیا ،11 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے ،وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے انتظامیہ سے دونوں واقعات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ،سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا

جمعہ 14 مارچ 2014 18:16

کوئٹہ اور پشاورمیں دو دھماکوں میں 20افراد جاں بحق ،65سے زائد زخمی ،ہلاکتوں ..

پشاور/کوئٹہ/اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) صوبائی دارالحکومت پشاور میں قبائلی علاقے کی سرحد کے قریب پولیس کی بکتر بند گاڑی پر خود کش حملے میں 9افراد جاں بحق جبکہ 35زخمی ہو گئے جبکہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جناح روڈ پر سائنس کالج چوک میں بم دھماکے کے نتیجے میں 11افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے ، دونوں دھماکوں کے زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جسکے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ، کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے میں ایف سی کی گاڑی نشانہ تھی ، صدر مملکت ممنون حسین،وزیر اعظم محمد نواز شریف ، وزرائے اعلیٰ ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت دیگر نے دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے انتظامیہ سے دونوں واقعات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ، دھماکوں کے لاہور سمیت صوبہ بھر میں سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پہلا دھماکہ پشاور کے قبائلی علاقے کی سرحد کے قریب سربند کے نواحی علاقے پٹہ تل بازار میں ہوا جہاں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر خود کش حملے کے نتیجے میں 9افراد جاں بحق اور اے ایس آئی سمیت 35 افراد زخمی ہو گئے۔ایس پی سٹی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ پشاور کے علاقے سر بند کے نواحی علاقے پٹہ تل بازار میں خود کش بمبار نے پولیس کی بکتر بند گاڑی کو نشانا بنایا جس کے نتیجے میں 9افراد جاں بحق اور اے ایس آئی سمیت 35 زخمی ہو ئے، دھماکے کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو ایل آر ایچ، سی ایم ایچ ہسپتال اورع حیات آباد میڈیکل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق 3 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے دھماکے کے بعد علاقے کا محاصرہ کر کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 16 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق حملہ آور نے 4 مارٹر شیل بھی استعمال کئے اور یہ خود کش حملہ ماضی میں ہونے والے حملوں سے مختلف تھا۔

دوسرا دھماکہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جناح روڈ پر سائنس کالج چوک میں ہوا جسکے نتیجے میں 11افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے ۔ایف سی ذرائع کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب ایف سی کا ایک قافلہ جائے وقوعہ سے گزر رہا تھا۔ابتدائی معلومات کے تحت دھماکے کے نتیجے میں ایک رکشہ مکمل طور پر تباہ گیا اور ایک بس میں آگ لگ گئی جب کہ گئی دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنا کردیا جبکہ سیکورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا اور یہ ایک سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور اس میں 5 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دہشتگردی کی حالیہ لہر کے بعد پنجاب حکومت نے لاہور سمیت صوبہ بھر میں سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا ہے اور اس سلسلہ میں اہم عمارتوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق داخلی اور خارجی راستوں پر بھی چیکنگ کا نظام مزید سخت کر دیا گیا ہے ۔