Live Updates

لاہور،مطالبات کے حق میں پانچ روز سے احتجاج کرنیوالی نرسوں پر پولیس کالاٹھی چارج ،حاملہ نرس سمیت متعدد زخمی ،کئی کو حراست میں لے لیاگیا،تشدد کیخلاف میو اور گنگا رام ہسپتال کے علاوہ دیگر شہروں کے نرسز نے بھی کام بند کر دیا ،نرسز نے دھرنا دے کر مال روڈ کو بند کر دیا ،تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری، اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید سمیت دیگر کی اظہار یکجہتی کے لئے آمد ،پنجاب حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ،نرسوں کو مال روڈ پر آنے سے روکااورہاتھا پائی کے بعد لاٹھی چارج ہوا ، نرسوں پر لاٹھی چارج حکومتی فیصلہ نہیں‘ سیکرٹری صحت پنجاب

جمعہ 14 مارچ 2014 18:16

لاہور،مطالبات کے حق میں پانچ روز سے احتجاج کرنیوالی نرسوں پر پولیس ..

لاہور/فیصل آباد/ملتان/کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) اپنے مطالبات کے حق میں پانچ روز سے احتجاج کرنے والی نرسوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا جس سے حاملہ نرس سمیت متعدد زخمی ہو گئیں ،پولیس نے کئی نرسز کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ،تشدد کیخلاف میو اور گنگا رام ہسپتال کی نرسز نے ایمر جنسی میں بھی کام بند کر کے احتجاج شروع کر دیاجس سے علاج معالجے کی سہولتیں تعطل کا شکار ہو گئیں ،ساتھیوں پر تشدد کی اطلاع پر فیصل، ملتان سمیت دیگر شہروں میں بھی نرسز نے احتجاجاً کام بند کر دیا جبکہ کوئٹہ کی نرسوں نے کل ( ہفتہ ) کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ،نرسز نے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر دھرنا دیدیا ،تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری اور اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نرسز سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے میں پہنچ گئے اور اس واقعے کی شدید مذمت کی ،نرسوں کے احتجاج اور پولیس کارروائی کے بعد مال روڈ پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا جسکی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار رہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے مسلسل پانچویں روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے کر احتجاج جاری رکھا ۔ چار وز سے ڈی جی ہیلتھ کے دفتر کے باہر دھرنا دئیے بیٹھی نرسز سہ پہر کے وقت احتجاج کرتے ہوئے فیصل چوک میں آ گئی جہاں انہوں نے شاہ دین منزل کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کیا اور بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے آگے جانے کی کوشش ۔

اس موقع پر نرسز مستقل کرنے کے مطالبات اور جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا کے نعرے لگاتی رہیں۔ نرسز کے پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے کو روکنے کے لئے پولیس نے بیرئیر او رخار دار تاریں لگا کر راستوں کو بند کر دیا جبکہ لیڈیز پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کر لی گئی ۔ اس موقع پر لیڈیز پولیس اہلکاروں اور نرسوں میں تلخ کلامی ہو گئی اور بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی ۔

لیڈیز پولیس اہلکاروں نے نرسوں پر بہیمانہ لاٹھی چارج شروع کر دیا جبکہ اس موقع پر کچھ نرسز نے بھی پولیس پر جوابی حملے کئے ۔ لاٹھی چارج سے ایک حاملہ نرس سمیت متعدد زخمی ہو گئیں جبکہ تین نرسیں بیہوش بھی ہو گئیں جنہیں ساتھی رکشے میں ڈال کر گنگام رام ہسپتال لے گئیں۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کئی نرسز کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ۔

نرسوں کے احتجاج اور پولیس کی کارروائی کی وجہ سے مال روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا جبکہ ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پیدا ہوا ۔ت

شدد کیخلاف میو ہسپتال اور گنگا رام ہسپتال کی نرسز نے ایمر جنسی میں بھی کام بند کر کے احتجاج شروع کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ انکی ساتھیوں پر لاٹھی چارج کرنے والوں کیخلاف کارروائی اور انکے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔

اطلاع ملنے پر فیصل آباد کے الائیڈ ہسپتال اور ملتان کے نشتر ہسپتال کی نرسز نے بھی کام چھوڑ کر احتجاج شروع کر دیا جبکہ کوئٹہ کی نرسز نے لاہور کی نرسز سے اظہار یکجہتی کے لئے آج ہفتہ کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔نرسز نے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر دھرنا دیدیاجسکے باعث مال روڈ کی طرف آنے والی شاہراہوں کو بیرئیر لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ۔

اطلاع ملنے پر پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری اور اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید بھی نرسز سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے میں پہنچ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت خواتین کے حقوق کے دعوے تو کرتی ہیں لیکن عملی طور پر کوئی عمل نہیں ہوتا۔ قوم کی بیٹیاں پانچ روز سے اپنے مطالبات کے لئے سڑکوں پر ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔

جس طرح نرسز پر وحشیانہ تشدد کیا گیا اس سے انسانیت بھی شرما گئی ہوگی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس سلسلہ میں فوری طو رپر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ، وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے رابطہ کر کے اس مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کریں گے۔

ینگ نرسز نے اپنے مطالبات کے حق میں فیصل چوک میں دھرنا دیدیا۔سیکرٹری صحت پنجاب بابر حیات تارڑ نے کہا کہ نرسوں پر لاٹھی چارج حکومتی فیصلہ نہیں ۔

نرسوں کو مال روڈ پر آنے سے روگا اور اور ہاتھا پائی کے بعد لاٹھی چارج ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ یڈ ہاک احتجاجی نرسیں پبلک سروس کمیشن کا امتحان دے کر مستقل ملازمت لے سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1500نرسیں بھرتی کرنے کیلئے ریکوزیشن پبلک سروس کمیشن کو بھجوا دی گئی ہے جبکہ مزید 1500نرسوں کی بھرتی کے لئے ریکوزیشن اگلے ماہ بھجوائیں گے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات