سنی اتحاد کونسل نے تھر میں قحط سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر قابو پانے کے لیے12 نکاتی پلان پیش کر دیا ،تھر اور چولستان سمیت تمام پسماندہ علاقوں کیلئے قومی فنڈ قائم کر کے تمام وزراء، ممبران پارلیمنٹ اور بڑے بیوروکریٹس اپنی ایک ماہ کی تنخواہ اس فنڈ میں جمع کروائیں،تھر میں برسات کا پانی محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں،تھر ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر کے تھر کی پسماندگی دور کرنے کیلئے نمائشی کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں

جمعرات 13 مارچ 2014 22:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2014ء) چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے تھر میں قحط سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر قابو پانے کے لیے12 نکاتی پلان پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے پلان میں دی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ -1تھر اور چولستان سمیت تمام پسماندہ علاقوں کے لیے قومی فنڈ قائم کیا جائے۔ تمام وزراء، ممبران پارلیمنٹ اور بڑے بیوروکریٹس اپنی ایک ماہ کی تنخواہ اس فنڈ میں جمع کروائیں۔

اس کے بعد تمام بڑے صنعتکاروں، تاجروں اور پوری قوم سے اس فنڈ میں عطیات جمع کروانے کی اپیل کی جائے اور اوورسیز پاکستانیوں اور عالمی اداروں کو بھی اس فنڈ میں شریک ہونے کی ترغیب دی جائے۔ -2تھر میں برسات کا پانی محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ -3تھر ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر کے تھر کی پسماندگی دور کرنے کے لیے نمائشی کی بجائے عملی اقدامات کیے جائیں۔

(جاری ہے)

تھر میں موجود معدنی وسائل کو استعمال میں لانے کی منصوبہ بندی تیار کی جائے اور تھر کے معدنی وسائل کو تھر کی پسماندگی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ -4حکومت تھر کے ایک لاکھ خاندانوں کو چار ماہ تک مستقل راشن اور ادویات فراہم کرنے کا بندوبست کرے۔ -5تھر کے کاشتکاروں کو مفت بیج مہیا کیے جائیں اور انہیں آسان شرائط پر زرعی قرضے فراہم کیے جائیں۔

-6تھر کے نوجوانوں کو فنی مہارت مہیا کی جائے۔ -7جانوروں کے لیے ویکسی نیشن کا انتظام کیا جائے۔ -8تھر میں قحط کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا جائے اور غفلت کے مرتکب سرکاری افسروں کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ -9تھر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کو تھر میں خدمات سرانجام دینے پر آمادہ کیا جائے اور مقامی ڈاکٹروں کے لیے سروس کا پہلا سال تھر میں گزارنے کا قانون بنایا جائے۔

-10حکومت کالاباغ ڈیم سمیت نئے آبی ذخائر کی تعمیر کو اوّلین ترجیح بنائے تاکہ تھر سمیت پورے ملک کو خشک سالی اور قحط سے بچایا جا سکے۔ -11این جی اوز اور عالمی اداروں سے وزیراعظم اپیل کریں کہ وہ تھر کے بچوں کو بھی ملالہ جیسی اہمیت دیں۔ -12تھر میں روزگار کے لیے مشینری کی جگہ افرادی قوت استعمال کی جائے۔

متعلقہ عنوان :