عالمی سازش کے تحت سندھ میں بھارتی بارڈر کے قریب فاٹا کے جنگجوٴں کے لیے زمینیں خرید کی جا رہی ہیں،عبداللہ حسین ہارون، کابل اور قندھار میں زمین کی قیمتیں کم جبکہ سندھ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافی اسی سازش کا حصہ ہے،اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب کی پریس کانفرنس

منگل 11 مارچ 2014 20:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ۔2014ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر و معروف سیاستداں عبدالله حسین ہارون نے کہا ہے کہ عالمی سازش کے تحت سندھ میں بھارتی بارڈر کے قریب فاٹا کے جنگجوٴں کے لیے زمینیں خرید کی جا رہی ہیں، کابل اور قندھار میں زمین کی قیمتیں کم جبکہ سندھ میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافی اسی سازش کا حصہ ہے، سندھ حکومت بدعنوان اور لاپرواہ ہے، تھر میں قحط سالی کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر جئے سندھ محاذ کے رہنما ریاض چانڈیو، کچھی رابطہ کونسل کے اختر کچھی اور سید خدا ڈنو شاہ شاہ بھی ان کے ہمراہ تھے، پریس کانفرنس میں عالمی سیاست کا تفصیل سے جائزہ پیش کرتے ہوئے عبدالله حسین ہارون نے کہا کہ روس ٹوٹنے کے بعد دنیا ایک سپر پاور کے کنٹرول میں تھی لیکن اب حالات دو سپر پاورز کی طرف جا رہے ہیں، یوکرین کے ریفرینڈم میں اگر وہاں کے لوگوں نے روس سے الحاق کے لیے ووٹ نہیں ڈالے تو یوکرین دو حصوں میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے، جس کا ایک حصہ یورپی یونین جبکہ دوسرا روس کے ساتھ رہے گا، امریکہ نے الاسکا میں کروڈ آئل کے بڑے ذخائر دریافت کیے ہیں، وہ اس سال تیل کی پیدوار میں نہ صرف خود کفیل بلکہ یورپ کو برآمد کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے، امریکہ کا بجٹ خسارہ اب 17 ٹرلین ڈالرز سے تجاوز کررہا ہے جبکہ اس کی تمام آمدنی کا تخمینہ 14 بلین ڈالرز لگایا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کی ترقی کے لیے کبھی بھی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے، انہوں نے تھر میں خشک سالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مقامی وڈیروں کی یونین تشکیل دینے کی کوششوں میں مصروف ہے، یہ وہ وڈیرے ہیں جن کے پاس پانچ پانچ کروڑ کی چھ چھ گاڑیاں ہیں، یہ صوبے کے عوام کے لیے بہت خطرناک ہوگا، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اب بھی 27 لاکھ افغانی پاکستان میں ہیں جن کی اکثریت سندھ میں ہے، سندھ حکومت اپنی نااہلی اور لالچ کے باعث بے دریغ سندھ کی زمین کو بیچ رہی ہے، یہ زمین کون خرید کر رہا ہے، یہ کسی کو معلوم نہیں ہے، یہاں لینڈ ریکارڈ جلا دیا گیا ، ہمیں خدشہ ہے کہ یہ فاٹا کے جنگجووٴں کے لیے زمین خرید کی جا رہی ہے، مجھے ہر جگہ جنگ کی صورتحال نظر آ رہی ہے، اس موقع پر تھر کا دورہ کرنے والے جئے سندھ تحریک کے رہنما ریاض چانڈیو نے کہا کہ سندھ حکومت نے تھر میں خشک سالی کے شکار عوام کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، ساڑھے 15 لاکھ افراد کو صرف چند ہزار آٹے کی بوریاں دی گئی ہیں، تھر میں 51 یو سی اور چھ تحصیلیں ہیں لیکن حکومت صرف مٹھی تک پہنچ سکی ہے۔