وزارتوں میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں یہ معمول کی باتیں ہے،نثار احمد کھوڑو ،پارٹی چیئرمین اور شریک چیئرمین کسی بھی وقت وزیراعلیٰ سندھ سمیت صوبائی وزراء کو مشاورت کے لیے طلب کرسکتے ہیں،وزیر تعلیم سندھ ،تھر کی صورتحال پروزیراعلیٰ سندھ سے استعفیٰ کا مطالبہ بے معنی ہے، جس سے اتفاق نہیں کرتا،پلڈاٹ کے سیمینار اور صحافیوں سے بات چیت

منگل 11 مارچ 2014 19:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ۔2014ء) سندھ کے سینئر وزیر تعلیم نثاراحمد کھوڑو نے کہا ہے کہ پارٹی چیئرمین اور شریک چیئرمین کسی بھی وقت وزیراعلیٰ سندھ سمیت صوبائی وزراء کو مشاورت کے لیے طلب کرسکتے ہیں اوروزارتوں میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں یہ معمول کی باتیں ہیں۔تھر کی صورتحال پروزیراعلیٰ سندھ سے استعفیٰ کا مطالبہ بے معنی ہے، جس سے اتفاق نہیں کرتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلڈاٹ) کے تحت”18ویں ترمیم کے بعد پاکستان میں جموریت کے ارتقاء اور مضبوطی“ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ تھر کی صورتحال پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہئے اور اس صورتحال میں عوامی نمائندوں کا کوئی قصور نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حکومت پالیسیاں بناتی ہے اور ان پر عمل کرنا بیوروکریسی اور افسران کا کام ہے اور تھر میں غفلت برتنے والے افسران اور بیوروکریسی کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے تھر متاثرین کے لیئے ایک ارب روپے کی امداد کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم متاثرین کے لیے وہ ایک ار ب روپے کی امداد کب آئے گی، یہ ایک سوال ہے۔

انھوں نے کہا کہ تھر میں بھوک اور دیگراسباب کی وجہ سے کتنی اموات ہوئی اس کی بھی رپورٹ آنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ تھر کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہے اور افسران کی مانیٹرنگ سخت کی جائے گی اور صورتحال بہتری کی طرف جائے گی۔قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ملک کو آئین دینے والے کے ساتھ جو کیا گیا وہ ساری دنیا کو پتہ ہے تاہم آج عدلیہ بھی بھٹو ریفرنس کیس سننے کے لیے تیارنہیں ہے اور دوسری طرف آئین توڑنے والے کے اقدام کو بھی عدلیہ نے تحفظ دے کر معافی مانگی اور آج وہ آمر عدالت جانے سے بھی گھبرا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جمہوری حکومتیں ہی تمام مسائل کا حل ہے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلیئے تمام سیاسی جماعتو ں کو ساتھ لے کر چلے ہیں اور چلنا چاہتے ہیں مگر اس مفاہمت پر بھی طنزکی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ سندھ میں حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہورہی ہے۔

متعلقہ عنوان :