سینیٹ اجلاس ،بھارت سے پانی تنازعات کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی ،ہمارے نمائندے دباؤ میں آگئے ، ڈیم بنائے انٹرنیشنل عدالت میں گئے ، ہماری شنوائی نہ ہوئی ، حاجی عدیل ،پاکستا ن بھارت ٹریڈ کے معاملے پر بات چیت کررہا ہے ، پانی کامسئلہ زیادہ سنگین ہے ،صغریٰ امام ،بھارت ہمارے دریاؤں پر مختلف ڈیم بنارہا ہے ، عالمی عدالت میں کیس اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے ہارے ہیں ، سینیٹر طلحہ محمود ،بھارت ہمارا پانی چوری کررہا ہے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ بھی آئی ہے ہمیں پانی کے مسئلے کو سنجیدہ لینا ہوگا ، سینیٹر خواجہ کریم

پیر 10 مارچ 2014 18:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2014ء) سینیٹ نے پاکستان کے بھارت کے ساتھ پانی کے تمام تنازعات کو جامع مذاکرات یا بھارت کے ساتھ بحال یا شروع کئے گئے کسی دیگر مذ اکرات یامذاکراتی عمل میں شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی یہ قرارداد پیپلزپارٹی کی سینیٹر صغریٰ امام نے تین فروری کو پیش کی تھی۔ پیر کو اے این پی کے سینیٹر حاجی محمد عدیل نے قرارداد پرجاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جب پاکستان بنا تو پانچ دریا پاکستان میں تھے پانی کی تقسیم بارے کمیٹیاں بنائی گئیں دریائے سندھ کو خاص اہمیت حاصل تھی انڈس وائر معاہدے کے تحت چھٹادریا بھی بجٹ میں شامل کرلیا گیا دریائے سندھ سو فیصد پاکستان کا تھا ہمارے نمائندے بک گئے یا ان کی نیت خراب ہوگئی یا وہ دباؤ میں آگئے بھارت نے ڈیم بنائے انٹرنیشنل عدالت میں بھی ہم گئے لیکن ہماری شنوائی نہ ہوئی ماضی کی طرح اگر اب بھی ایسے لوگوں کو پانی کے حوالے سے بھارت سے بات چیت کیلئے بھیجا گیا تو پاکستان کو ماضی کی طرح نقصان ہوگا قراردا کی محرک پیپلزپارٹی کی سینیٹرصغریٰ امام نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ پانی بھی دہشتگردی کی طرح ایک چیلنج اورایشو ہے پاکستان 31واں ملک ہے جہاں پانی کے مسائل ہیں ہمیں چاہیے تھا کہ ہم پانی کے مسئلے کو سنبھالتے اور ہمسایہ ممالک بھارت کے ساتھ پانی کے مسئلے پرمیرٹ پر بات کرتے بھارت کو پانی کے حوالے سے ہمارے دباؤ کاسامنا کرنا چاہیے تھا لیکن ہماری منصوبہ بندی غلط تھی پاکستان عالمی عدالت انصاف میں بھی گیا بھارتی ڈیزائن جو کہ ڈیموں پر بنے ہمارے لئے قابل قبول نہیں تھے ہم عالمی عدالت میں بھی ہار گئے تیاری کے بغیر یہی نتائج ہوناتھے پاکستان کیلئے صورتحال کافی سنجیدہ ہے پاکستان کیلئے پانی چھوڑنے کیلئے ایک وقت مقرر کرلیا گیا ہے فوڈ سیکیورٹی بھی متاثر ہوتی ہے پانی چھوڑنے سے ہماری فصلیں بھی تباہ ہورہی ہیں آنیوالے سالوں میں پاکستان بھارت تعلقات میں پانی کی اہمیت ہوگی بیک چینل پالیسی کے تحت پانی کے مسئلے پر بات کرنی ہوگی پاکستا ن بھارت ٹریڈ کے معاملے پر بات چیت کررہا ہے لیکن پانی کامسئلہ اس سے زیادہ سنگین ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی حکومت اس ایشو کو پاک بھارت ڈائیلاگ میں شامل کرے گی قائدایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ پانی کامسئلہ بہت اہم ہے اس پر دو رائے نہیں ہوسکتیں کوئی خوشحالی نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان کو پانی میسر نہ ہو جہاں سے دریاآتے ہیں اس پر ایشوز ہیں بدقسمتی کی بات ہے کہ جب ماضی میں معاملہ اٹھاتھا جو صحیح طورپر نہیں اٹھایا گیا پانی کامسئلہ پاک بھارت مذاکرات میں اہم ہے حکومت اس قرارداد کی حمایت کرتی ہے جے یو آئی ف کے سینیٹرطلحہ محمود نے کہا کہ یہ قرارداد پاکستان کی سلامتی ہے مستقبل میں اگر جنگ ہوئی تو پانی کامسئلہ ہوسکتا ہے بھارت ہمارے دریاؤں پر مختلف ڈیم بنارہا ہے ہم عالمی عدالت میں کیس اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے ہارے ہیں پاکستان زرعی ملک ہے یہ اہم ترین ایشو ہے پانی ایک بم ہے پانی پر کنٹرول بھارت کے پاس آچکا ہے جب وہ چاہے گا ہمیں قحط دے گا سیلاب دے گا پھرپانی دے گا انہوں نے کہاکہ بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے ہمیں بین الاقوامی فورمز پر جانا ہوگا ہم صرف دریائے سندھ پر انحصار نہیں کرسکتے ۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ نے کہاکہ مستقبل میں پاکستان کوپانی کا مسئلہ درپیش ہوگا بھارت سے تجارت کے معاملے پر بات ہورہی ہے لیکن پانی کے مسئلے پر بات چیت زیادہ اہم ہے بھارت ہمارا پانی چوری کررہا ہے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ بھی آئی ہے ہمیں پانی کے مسئلے کو سنجیدہ لینا ہوگااور بین الاقوامی طور پر اس کی لابنگ کرنا ہوگی۔مسلم لیگ ق کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ یہ اہم ترین ایشو ہے پانی کامسئلہ اس پورے خطے میں اہم ہے چین اورجاپان کابھی پانی کامسئلہ تھا موسمیاتی تبدیلی بھی اہم ہے ہمارے گلیشیئر بھی پگھل رہے ہیں اس طرف بھی توجہ دینا ہوگی ہندوستان انڈس معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے پانی کی سپلائی بلاک کررہا ہے انہوں نے کہاکہ وزیرتجارت جلدی میں ہیں کہ بھارت کو پسندیدہ ملک قراردینے جارہے ہیں بھارت میں سات اپریل سے الیکشن ہورہے ہیں وزیراعظم بھارت پر دہشتگردی کاالزام لگارہے ہیں بھارت کے ساتھ تعلقات فارمل ضرور ہوناچاہیے لیکن یکطرفہ نہیں انہوں نے کہاکہ حکومت سے اپیل ہے کہ وہ بھارت کے الیکشن کے نتائج دیکھ لیں وہاں 16مئی کو نئی حکومت کافیصلہ ہوگا اس سے قبل ہم جلد ی میں کیوں ہیں کہ بھارت کو پسندیدہ ملک کادرجہ دیا جائے اجلاس کے صدرنشین سینیٹرطاہرحسین مشہدی نے کہاکہ حکومت اس اہم ایشو کی جانب ضرور توجہ دے گی بحث کے بعد اجلاس کے صدرنشین سینیٹرطاہر حسین مشہدی نے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طورپرمنظورکرلیا۔

متعلقہ عنوان :