اے این پی ، پی پی پی اور ایم کیو ایم آپریشن کا شوق پورا کرلیں ،پروفیسرابراہیم، طالبان سے آئین کے تحت مذاکرات کا مطالبہ کرنے والے خود آئین کی اسلامی دفعات کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،اگر ملک میں آئین اپنی اصل روح کے ساتھ نافذ ہوجائے تو ہم بھی طالبان سے آئین کے تحت مذاکرات کا لکھ کر لے آئیں گے،بنوں میں خطاب

اتوار 9 مارچ 2014 19:15

اے این پی ، پی پی پی اور ایم کیو ایم آپریشن کا شوق پورا کرلیں ،پروفیسرابراہیم، ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مارچ۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ طالبان سے آئین کے تحت مذاکرات کا مطالبہ کرنے والے خود آئین کی اسلامی دفعات کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٴٹ ہیں۔ اگر ملک میں آئین اپنی اصل روح کے ساتھ نافذ ہوجائے تو ہم بھی طالبان سے آئین کے تحت مذاکرات کا لکھ کر لے آئیں گے۔

آئین کی اسلامی دفعات کے نفاذ کے سلسلے میں اسلامی نظریاتی کو نسل کی سفارشات کو بھی یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ خواہش ہے کہ امن کا یہ عمل ہمارے ہاتھوں تکمیل تک پہنچے اورہم قوم کو بڑی خوشخبری دے سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنوں میں جنوبی اضلاع کے امراء اور سیکرٹریز کی دو روزہ تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شعبہ فہم دین کے صوبائی انچارج اور نائب امیر مولانا محمد اسماعیل اور ان کے معاون اکرام راہی نے بھی خطاب کیا۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ فوج کو مذاکرات کے عمل شامل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ اس جنگ کا آغاز فوج کے سابق سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ہی کیا تھا۔مشرف کا فیصلہ عقل کی بنیاد پر نہیں بلکہ امریکہ کے خوف اور لالچ کی بنیاد پر تھا۔ ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے یہ بات تسلیم کی کہ ہماری طرف سے غلط پالیسیوں کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی یہی پالیسیاں جاری رکھیں۔

ہم اسی لئے طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی ، پی پی پی اور ایم کیو ایم آپریشن کا شوق پورا کرلیں لیکن میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپریشن کے نتیجے میں اپنے علاقے چھوڑ دینے والے لوگوں کا حال دیکھ لیں کہ وہ کس طرح کیمپوں میں کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں اور در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ اس وقت آپریشن کا اثر صرف کسی ایک علاقے تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورا پاکستان اس کے اثرات کی لپیٹ میں آئے گا۔

جب ایک دفعہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں نے نواز حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا اختیار دے دیا تو اب شور کیوں مچا رہے ہیں ۔انشاء اللہ مذاکرات کامیاب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ شیطان کے چیلے شیطانی نظام کے نفاذ کے لئے سرگرم عمل ہیں لیکن ہم انبیاء کی تحریک کے سپاہی ہیں ۔ انبیاء جو دین لائے ہیں اس کا نفاذ ہم پر فرض ہے۔ پاکستان بناتے وقت ہمارے بزرگوں نے عوام سے عہد کیا تھا کہ اس ملک میں اسلامی نظام نافذ ہوگا لیکن بدقسمتی سے ابھی تک اسلام کا عادلانہ نظام نافذ نہیں کیا جاسکا۔

اس وقت امت مسلمہ مسائل سے دوچار ہے ۔ حکمران اللہ کی غلامی کو چھوڑ کر امریکہ کے غلام بن گئے ہیں۔ شرکاء پر زور دیتے ہوئے پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کو جنوبی اضلاع کی سب سے بڑی دینی اور سیاسی جماعت بنانے کے لئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔