ایک جیتے جاگتے ادارے کو سیاسی مداخلت کیوجہ سے قبرستان بنایا گیا،اگلے سال کے اختتام تک نوے سے سو لوکوموٹوز فریٹ پر لگائینگے ‘ سعد رفیق،پاکستان میں پالیسی ہمیشہ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں رہی ہے، چوری چکاری ، سفارش اور اقربہ پروری کا دور گزر گیا،نیا ریلوے بورڈ بنے گا اور چیئرمین مقابلے سے آئے گا ،اے جی ایمز ممبر ہونگے منظوری کیلئے سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی ‘ وزیر ریلوے

اتوار 9 مارچ 2014 19:15

ایک جیتے جاگتے ادارے کو سیاسی مداخلت کیوجہ سے قبرستان بنایا گیا،اگلے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ایک جیتے جاگتے ادارے کو سیاسی مداخلت کی وجہ سے قبرستان بنایا گیا،پاکستان میں پالیسی میکنگ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں رہی ہے، پاکستان ریلویز سٹیل مل اور پی آئی اے کو مل کر لوٹا گیا،سیاست اور وزارت رہے نہ رہے دو نمبری نہیں کرینگے چوری چکاری ، سفارش اور اقربہ پروری کا دور گزر گیا اب ایسا نہیں ہونے دینگے، اگلے سال کے اختتام تک نوے سے سو لوکوموٹوز فریٹ پر لگائیں گے،نیا ریلوے بورڈ بنے گا اور چیئرمین مقابلے سے آئے گا جبکہ اے جی ایمز ممبر ہونگے منظوری کیلئے سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے،ادارے کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے سب ملکر کام کرینگے،محکمے کا ورکرز اثاثہ ہیں،نئی ٹریڈ یونین کیلئے ریفرنڈم کروائینگے۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کے روز ریلوے ڈیزل شیڈمیں پاکستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوے ریلوے ورکرز سے خطاب کر رہے تھے انھوں نے کہا کہ مزدور اور محنت کش ریلوے کی بحالی میں برابر کے شریک ہیں انکی جائز ضروریات کا خیال رکھا جائے گا۔ وزیرِاعظم پاکستان نے مجھے ریلوے وزارت کی ذمہ داری ہی نہیں دی اعتماد بھی دیا ہے۔ عوام نے پاکستان مسلم لیگ پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس کا احساس ہے اس پرپورا اترینگے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک جیتے جاگتے ادارے کو سیاسی مداخلت کی وجہ سے قبرستان بنا دیا گیا۔ ریلوے کی زمینوں ، سکریپ کو باپ کی جاگیر، بزنس ٹرین اور جائیدادوں لاوارث سمجھ کر ارب پتیوں کو لٹایا گیا ۔ پاکستان میں پالیسی میکنگ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھ میں رہی تاکہ ٹرید یونین مضبوط نہ ہو سکیں اورلوٹ مار پر نظر نہ رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا مزدور مضبوط ہوتے تو کوئی بھی رائل پام کو نہیں چھین سکتا تھا۔

اب پوری توجہ فریٹ پر ہے ادارہ منافع بخش ہو گا تو اس کا فائدہ ملازمین کو بھی جائیگا۔ ریلوے کے مرض کا علاج ریلوے ملازمین کے پاس ہے وہ محنت کریں اور ادارے کو منافع بخش بنائیں۔ ریلوے کے دیگر شعبوں تعلیم اور صحت پر بھی توجہ دے رہے ہیں اگلے مہینے تک تعلیمی اداروں کی بہتری کیلئے ڈائریکٹر تعلیم تعینات کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا اگلے چند مہینوں میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صوبائی حکومتیں ریلوے کی زمینیں ریلوے کے نام کرینگی اور معاوضہ نہیں مانگیں گی۔

پنجاب حکومت نے ریلوے کے 88کروڑ روپے کی ادائیگی کر دی ہے اُنہوں نے دوسرے صوبوں سے بھی درخواست کی ہے کہ ریلوے کے واجبات کی ادائیگی کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ریلوے کے خسارے کو جو ساڑھے تینتیس ارب روپے تھا اس سال اسے تیس ارب سے بھی کم تک لے جائینگے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم سب ریلوے کو ایک قابلِ فخر ادارہ بنانے کیلئے مخلص ہیں۔ ادارہ منافع بخش ہو گا تو ملازمین کو ترقیاں بھی ملیں گی اور الاونسز میں بھی اضافہ ہو گا۔

نیک نیتی ایمانداری اور جذبے سے کام کر کے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ پاکستانی قوم کچھ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ریاست کے وسائل لوٹنے والوں کیلئے اِس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ورکرز کنونشن سے جی ایم ریلوے پرویز انجم اور مزدور رہنما سرفراز خان نے بھی خطاب کیا۔