پاکستان میں امن لانے کے لئے حکومت اور طالبان دونوں فریق کو صبر و حکمت کا راستہ اختیار کر نا چاہئے‘سراج الحق،جو نا دیدہ قوتیں امن کے راستے میں رکا وٹیں ڈالنے اور اسے سبو تاژ کر نے کی کوشش کر رہی ہے ان پر کڑی نظر رکھنی چاہئے‘سینئر صوبائی وزیر

اتوار 9 مارچ 2014 16:37

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مارچ۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستا ن کے مرکزی سینئر نائب امیر اور سینئر وزیر صوبہ خیبر پختونخوا سراج الحق نے جماعت اسلامی کے اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ پاکستان میں امن لانے کے لئے حکومت اور طالبان دونوں فریق کو صبر و حکمت کا راستہ اختیار کر نا چاہئے۔ اور جو نا دیدہ قوتیں امن کے راستے میں رکا وٹیں ڈالنے اور اسے سبو تاژ کر نے کی کوشش کر رہی ہے اس پر کڑی نظر رکھنی چاہئے وہ اتوار کے روز ضلعی نائب امیر جماعت اسلامی صوابی امیر نواز خان ایڈوکیٹ کے صاحبزادے صدام حسین کی دعوت ولیمہ کے بعد مقامی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے جماعت اسلامی کے بانی رہنما عبدالا کبر خان چترا لی، ضلعی امیر سعید زادہ یوسفزئی ، سابق ایم این اے محمد عثمان خان ، جنرل سیکرٹری محمد علی اور وحید مراد ہمدرد سیکرٹری اطلاعات بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

بعد ازاں سراج الحق نے صرافہ مارکیٹ میں حالیہ ڈکیتی سے متاثرہ دکانداروں سے ملاقات کی اور انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اور موقع پر ڈی پی او صوابی کو لوٹی ہوئی زیورات اور نقدی کی برا ٓمدگی کے لئے عملی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی۔ میڈیا سے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ایک طرف بھات پاکستان میں امن نہیں چاہتا ہے تو دوسری طرف امریکہ بھی ہمارے ملک میں خوشحالی ، ترقی اور امن نہیں چاہتا ہے ا س لئے وہ اس کوشش میں ہے کہ پاکستان سمیت پورے خطے میں بد امنی ہو انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا قومی سیکیورٹی پالیسی در اصل قو م کی نہیں بلکہ سرکاری پالیسی ہے اور یہ پالیسی ٹیٹرھا ہوا ہے یہ شفاف پالیسی نہیں اس میں شکوک و شبہات ہے اس لئے اسے قومی نہیں بلکہ سرکاری سیکیورٹی پالیسی کہا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت نیٹوافواج افغانستان میں ناکام ہو چکا ہے۔ امریکہ اپنے عوام کو مطمئن کر نے کیلئے اپنی ناکا میوں کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے ۔ اس دوران پاکستان میں جو افسوسناک واقعات رونما ہو رہے ہیں ان واقعات کی وجہ سے امن عمل کو سبوتاژ کر نے کی بجائے اسے بحال رکھنا چاہئے تاہم سراج الحق نے کہا کہ جو قوتیں اور لوگ طاقت کے ذریعے امن لانے پر یقین رکھتے ہیں تو دُنیا میں کسی بھی جگہ طاقت کے استعمال سے امن نہیں آسکا ہے۔

یہ ایک ناکام تجربہ ہے اور اسکی واضح ثبوت افغانستان میں امریکہ اور نیٹو فورسز کی ناکامی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان سمیت پورے خطے میں امن لانے کیلئے افغانستان سے امریکہ و نیٹو فورسز کا انخلاء نہایت ضروری ہے۔ جب تک شرک کی یہ قوتیں افغانستان میں موجود رہیں گی تب تک خطہ میں بد امنی کا خاتمہ ممکن نہیں اس لئے افغانستان سے فوری طور پر نیٹو سپلائی کا انخلا چاہئے۔

سراج الحق نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ آج کل خیبر پختونخوا صوبہ جن مسائل اور مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اس لئے حقوق آغاز بلو چستان کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے بھی وفاق فور ی طور پر خصوصی پیکیج منظور کرائیں مرکز کی غلط اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے خیبر پختو نخوا اور قبائل میں تباہی و بر بادی جاری ہے۔ اب تک وفاق کی جانب سے 3421ارب روپے ترقیاتی فنڈز میں سے صوبہ خیبر پختونخوا کو صرف39ارب روپے دیئے گئے ہیں۔

جو کہ 14.16فی صد کی جگہ 1.7 فی صد بنتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ صوبائی مخلوط حکومت سیاست سے بالا تر تمام سیاسی و مذہبی قوتوں کو اکٹھا کر کے صوبہ کے پی کے کے حقوق کیلئے مشترکہ طور پر جدوجہد کر ئے گی وفاق کی متعصبانہ رویے کی وجہ سے صوبہ کے پی کے صنعتی امدن ، پاؤر اور دیگر شعبوں میں کام کر کے ترقی نہ کر سکا۔ اب سیاست کے سکور نگ سے بالا تر ہوکر ہم صوبہ کے حقوق کیلئے عملی طور پر وفاق سے لڑینگے-

متعلقہ عنوان :