تھر پار کر میں قحط کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری پی پی ایچ آئی کو ریلیف کے کاموں کے احکامات جاری کردیئے

ہفتہ 8 مارچ 2014 22:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) حکومت سندھ کی جانب سے ضلع تھر پار کر میں قحط کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر صوبائی سیکریڑی پی پی ایچ آئی ڈاکٹر ریاض میمن اپنے ادارے کو ریلیف کے کام میں مصروف تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں تا کہ قحظ زدہ علاقوں میں بیمار لوگوں کو فوری طبی امداد مہیا ہو سکے۔

اپنے ایک پریس بیان میں ڈاکٹر ریاض میمن نے کہا کہ ضلع تھر پار کر میں31 بی ایچ یو اور 18 جی ڈی کی سہولیات ہیں اور ان تمام صحت کے مراکز میں 31 مرد ڈاکٹرز اور 29 ٹیکنیشن/ ڈسپنسر اور 7لیڈیز ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ادارے کی جانب سے محکمہ صحت کے ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹرز مٹھی کوایک بچوں کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر پہلے ہی مہیا کیا گیا ہے جبکہ صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پی پی ایچ آئی نے دیگر ضلعوں سے بچوں کے ماہر ڈاکٹرز کو تھر پارکر بلایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کی ادارے کی جانب سے 5 گشتی طبی ٹیمیوں نے آج سے کام شروع کر دیا ہے۔ اور یہ ٹیمیں خاص طور ان علاقوں میں کام کریں گی جہاں اموات زیادہ ہو ئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ان کے ادارے نے دیگر طبی مراکز میں ڈاکٹرز کی قلت کو پورا کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر ڈاکٹروں کی بھرتی کا کام شروع کر دیا ہے جس کے تحت اگلے تین دنوں میں واک ان انٹریو کے زریعے کئی ڈاکٹروں کو نہ صرف روزگار دیا جائے گا بلکہ ان کو ضرورت کی بنیادوں پر قحظ زدہ علاقوں میں تعنیات بھی کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی پی ایچ آئی کی چار ایمبولنسزپہلے ہی تھر پار کر میں کام کر رہی ہے جس کے علاوہ مزید چار ایمبولنسزضلع انتظامیہ کو اس مقصد کے لئے حوالے کی گئی ہے کہ وہ ضرورت پیش آنے پر مریضوں کو حیدرآباد یا کراچی کے بڑے اسپتالوں میں شفٹ کر سکیں۔ انہوں نے حکومت اور عالمی اداروں سے گذارش کی ہے کہ وہ تھر پار کر میں بی ایچ یو سطح پر طبی آلات مہیا کر نے میں ان کی مدد کریں۔

متعلقہ عنوان :