جمہوریت کا تسلسل ملکی ترقی اور مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے‘ آئین پاکستان نے تمام شہریوں کے حقوق کی ضمانت دی ہے ، پرویز رشید ،صنفی بنیادی پر کوئی امتیاز نہیں ہوناچاہیے ‘ سماجی رویوں اورنفسیات میں تبدیلی اور جمہوریت نظام کے تسلسل کے ذریعے تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایاجاسکتا ہے ،ہمیں شہریوں کی فلاح وبہبود سے متعلق عالمی معاہدوں کااحترام کرنا ہوگا،ہماری خواتین باصلاحیت ہیں اور زندگی کے ہرشعبہ میں آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں خواتین کو آگے بڑھنے سے روکنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریا ت سینیٹر پرویز رشید کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 8 مارچ 2014 20:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویزرشید نے کہا ہے کہ جمہوریت کا تسلسل ملکی ترقی اور مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے‘ آئین پاکستان نے تمام شہریوں کے حقوق کی ضمانت دی ہے ‘صنفی بنیادی پر کوئی امتیاز نہیں ہوناچاہیے ‘ سماجی رویوں اورنفسیات میں تبدیلی اور جمہوریت نظام کے تسلسل کے ذریعے تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایاجاسکتا ہے ،ہمیں شہریوں کی فلاح وبہبود سے متعلق عالمی معاہدوں کااحترام کرنا ہوگا ،ہماری خواتین باصلاحیت ہیں اور زندگی کے ہرشعبہ میں آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں خواتین کو آگے بڑھنے سے روکنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا وہ ہفتہ کو یہاں پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر پرویزرشید نے کہاکہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر صدرممنون حسین کی موجودگی ریاست اورشہریوں کے درمیان معاہدے کا ثبوت ہے اورحکومت ان کی فلاح وبہبود کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بہت سی این جی اوز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کا بھی موجود ہونا اس بات کا اظہار ہمارا معاشرہ کا ریاست کے ساتھ ایگریمنٹ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایسے معاہدہ کی بنیاد اس بات پر ہے کہ شہریوں میں کوئی تقسیم نہیں ہوگی ریاست اور معاشرہ کا ایک جگہ اکھٹے ہوجانا اجتماعی بہبود کیلئے تبدیلی کا موقع فراہم کرنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پہلی جماعت میں پڑھایاجانے والے قاعدہ امی اور ابا کی تصویر ہوتی تھی جس میں ابا حقہ پی رہا ہوتا ہے اورامی کھانا بنانے اور گھر کے دیگر کاموں میں مصروف ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو سماج ایسی تصویر پیش کرتا ہے اس میں سول سوسائٹی ریاست کیا کرسکتی ہے ‘ ہمیں ایسے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا اورخواتین کے وقار کو بلند کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں شہریوں کی فلاح وبہبود سے متعلق عالمی معاہدوں کااحترام کرنا ہوگا ۔ تھوڑی سی توجہ اپنے سماجی وتہذیبی رویوں پر دینی چاہیے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جب وہ پی ٹی وی کے چیئرمین تھے تو ایک خاتون تشریف لائیں اور کہاکہ وہ کرکٹ کھیلتی ہیں اوران کا کرکٹ میچ پی ٹی وی پر دکھایاجائے ‘ خواتین کی اس کرکٹ ٹیم کا میچ نابینا کرکٹ ٹیم سے تھا اور جب میں نے اس سلسلے میں انتظامیہ سے بات کی تواس نے یہ میچ دیکھنے سے انکارکیا اورکہا کہ خواتین کا کرکٹ سے کیا تعلق ہے ایسی سوچ خواتین سے متعلق پائی جاتی تھی اوران کا مقابلہ بھی نابینا کرکٹ ٹیم کے ساتھ رکھا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ خواتین اور نابینا افراد سمیت معاشرے کے کسی بھی طبقے سے امتیاز نہیں برتنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خواتین باصلاحیت ہیں اور زندگی کے ہرشعبہ میں آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں خواتین کو آگے بڑھنے سے روکنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا۔ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں اگرچہ خواتین کیلئے کوٹہ موجود ہے تاہم خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیت اور محنت سے اچھے نمبرلیں تاکہ وہاں مردوں کی جگہ ہی نہ رہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی جدوجہد میں بھی خواتین کا کردارقابل تعریف ہے ۔