قیام امن کیلئے مذاکرات کومنطقی انجام تک پہنچانا چاہئے،آفتاب شیرپاؤ،مذاکرات میں فوج کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں،فوج سول حکومت کی تابع ہوتی ہے،خیبرپختونخواحکومت بنی گالہ سے چلائی جارہی ہے اگر پانچ سال یہی صورتحال رہی توحالات مزیدخراب ہونگے،پریس کانفرنس

ہفتہ 8 مارچ 2014 20:11

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمدخان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ قیام امن کیلئے طالبان اورحکومت کی جانب سے جنگ بندی مثبت قدم ہے،اب مذاکرات کومنطقی انجام تک پہنچانا چاہیئے،مذاکرات میں فوج کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں،فوج سول حکومت کی تابع ہوتی ہے،خیبرپختونخواحکومت بنی گالہ سے چلایاجارہاہے اگر پانچ سال یہی صورتحال رہی توحالات مزیدخراب ہونگے ۔

تبدیلی کی نام پر آنیوالوں نے غریب عوام کوکچھ نہیں دیا ۔وزیراعلی کے پاس تین بنگلے اوروزراء نے دودوبنگلوں پر قبضہ کررکھاہے پی ٹی آئی والے اسی کوتبدیلی کہتے ہیں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ہفتہ کے روزپشاورپریس کلب میں میٹ دی پریس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ طالبان اورحکومت کی جانب سے سیز فائرکااعلان خوش آئند ہے،اب بات کومزیدآگے بڑھانا چاہیئے ،ہم آمن کے خواہاں ہیں اورامن کے قیام کے لئے جوبھی قدم اٹھائیگاہم ساتھ دیں گے،مذاکرات کاسلسلہ جوسلسلہ شروع ہوچکا ہے،اب انکومنطقی انجام تک پہنچاناچاہیئے ،انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں فوج کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں،فوج سول حکومت کی تابع ہوتی ہے حکومت جوبھی فیصلہ کریگی فوج اس پر عمل درآمد کریگی ،مذاکرا ت کوخفیہ کھنا درست ہے اسکے مثبت نتائج برآمدہونگے،انکاکہنا تھا کہ مذاکرا ت کے حوالے سے بعض لوگوں کی رائے الگ ہے ،کوئی آپریشن کوبہترسمجھتے ہیں تاہم جوبھی طریقہ اختیارکیاجائے لیکن امن کاقیام ضروری ہے،آفتاب شیرپاؤ کاکہنا تھا کہ مرکز اورصوبائی حکومت کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے انہیں ایک پوائنٹ پر اتفاق کرناچاہیئے،انہوں نے کہاکہ انٹیلی جنس شیرنگ کی جوبات ہورہی ہے یہ بہت اچھا اقدا م ہے لیکن ایسا ممکن نہیں ،اسلام آباد کورٹس میں حالیہ دنوں میں ہونیوالی دہشت گردی کے حوالے سے انکاکہناتھا کہ وزیرداخلہ نے اسلام آباد کومحفوظ ترین شہر قراردیاتھا اوراگلے ہی دن وہاں پر خودکش حملہ ہوا اوراب تک یہ تحقیقات بھی نہیں کرائی گئی کہ حملہ آورکتنے تھے کہاں سے آئے اورکہاں گئے،انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ کی تقریر سے بھی کوئی واضح پالیسی نظرنہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بہت نقصا ن ہوچکا ہے اب ہر فیصلہ بہت سوچ سمجھ کرکرنا پڑیگا۔آفتاب شیرپاؤ کاکہنا تھا کہ افغانستان سے نیٹوافواج کے انخلاء کی صورت میں ہمارے ملک پر اثرات ہونگے،انہوں نے صوبائی حکومت کوشدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوماہ گزرنے کے باوجود صوبے میں کوئی ترقیاتی کام شروع نہ ہوسکا،پی ٹی آئی حکومت کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں،عوام نے انہیں اقتدارتک پہنچایا لیکن حکمران عوام کے حقوق کیلئے کچھ نہیں کررہے ہیں،صوبائی حکومت صرف اعلانات اوربیایات تک محدود ہے،ایک درخت لگانے کیلئے دوہیلی کاپٹراستعمال کئے جاتے ہیں،پتہ نہیں لاکھوں درخت کس طرح لگائیں گے،انہوں نے کہا کہ صحت کاانصاف پروگرام پارٹی تشہری مہم کے طورپرچلارہے ہیں،اورجوادویات اورویکین دے رہیں یہ توپہلے سے ڈبلیوایچ او مہیاکررہے تھے اوراب بھی کررہیے ہیں،خیبرپختونخوامیں ہمیشہ اتحادی حکومتیں چلی آرہی ہے اتحادی حکومت سب کوساتھ لیکرچلتے ہیں اورہرفیصلے میں اتحادیوں کے ساتھ مشورہ کیاجاتاہے تاہم پی ٹی آئی اپنی مرضی کے مطابق سب کچھ چلارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ تبدیلی کی نام پر آنیوالوں نے غریب عوام کوتوکوئی تبدیلی نہیں دی ۔

وزیراعلی کے پاس تین بنگلے ہیں اوروزراء نے دودوبنگلوں پر قبضہ کررکھاہے پی ٹی آئی والے اسی کوتبدیلی کہتے ہیں،عوام کوکوئی ریلیف نہیں ملا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت بنی گالہ سے چلایاجارہاہے اگر پانچ سال یہی صورتحال رہی توحالات مزیدخراب ہونگے۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے واضح پالیسی نظرنہیں آرہی ہے ،کہ کون سے گروپ سے مذاکرات ہونگے اورجب دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں اورطالبان لاعلمی کااظہارکرتے ہیں توپھرذمہ دارکون ہوگا ،اورذمہ داروں کاتعین کون گریگا،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کوتحفظ فراہم کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے،پولیس اورقانون نافذ کرنیوالے ادارے کس لئے ہیں کیااب عوام اپنی حفاظت کیلئے خودبندوق اٹھائیں گے۔