پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کیلئے قوم کے ہر فرد کو سخت محنت کرنا ہوگی ‘ وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ،ماں کی گود بچے سب سے بڑی تربیت گاہ ہے جس کادنیا کی کوئی سکول، کالج اور یونیورسٹی اس کا نعم البدل نہیں سکتی‘ احسن اقبال کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 8 مارچ 2014 20:11

نارووال (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ماں کی گود بچے سب سے بڑی تربیت گاہ ہے جس کادنیا کی کوئی سکول، کالج اور یونیورسٹی اس کا نعم البدل نہیں سکتی ۔ ایک بچہ ماں کی گود سے جو تربیت حاصل کرتا ہے وہ اس کی شخصیت اور کردار گہرے اثرات مرتب کرتی ہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نارووال کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی کے موقع پر منعقدہ ایک عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺ نے آج سے چودہ سال پہلے خواتین کے حقوق کے بارے میں جو چارٹر پیش کیا تھا اس کے مقابلے میںآ ج تک کوئی قوم، مذہب یاتہذیب خواتین کے حقوق کے بارے اس سے بہتر چارٹر پیش نہیں کرسکی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ دور جہالت میں اہل قریش اپنی بچیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے ۔ آپ نے ناصرف دور جہالت کی اس ظالمانہ رسم کاخاتمہ کیا بلکہ عورت کو مرد کے برابر مقام بھی عطا کیا۔

انہوں نے کہا کہ بیٹی کا باپ بننا سنت نبوی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بیٹوں سے پہلے بیٹی کی پیدائش کا تذکرہ کیا ہے تو پھر آج کسی گھر میں بیٹی پیدا ہونے پرکیوں صف ماتم بچھ جاتی ہے؟ انہوں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بیٹی کی پیدائش پر سب سے زیادہ ساس واویلا کرتی ہے اور اپنی بہو کو بیٹی کی پیدائش پر طعنے دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بیٹے اور بیٹی کے فرق کو مٹانا ہوگا اور جو سلوک ایک بیٹے کے ساتھ کیا جاتا ہے وہی رویہ بیٹی کے ساتھ بھی اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ دین اسلام عورتوں کی تعلیم کو بھی اتنا ہی اہمیت دیتا ہے جتنا مردوں کی تعلیم کو فرض قرار دیتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دور میں بچیوں کی تعلیم بھی اتنی اہم ہے جتنا بچوں کی تعلیم ضرور ی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں جوخواتین فروغ تعلیم کیلئے کردار ادا کررہی ہیں وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تدریس ایک پیغمبرانہ شعبہ ہے اس لئے جوخواتین اس شعبہ سے وابستہ ہیں انہیں اپنے فرائض منصبی ایک دینی فریضہ سمجھ کر انجام دینے چاہئیں ۔ وفاقی وزیر نے عورتوں میں غذا کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ حاملہ خواتین کو مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچے ذہنی اور جسمانی طور کمزور ہوتے ہیں ۔

اس لئے شعبہ صحت میں خدمات انجام دینے والی خواتین کو چاہئے کہ وہ عورتوں میں متوازن غذا کی اہمیت کو اجاگر کریں تاکہ صحت مند بچے پیدا ہوں اور وہ کسی جسمانی اور ذہنی کمزوری کا شکار نہ ہوں ۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ خواتین اپنے اپنے شعبہ میں اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے اپنی پیشہ وارانہ فرائض انجام دیں گی اور ملک و قوم کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو ترقیافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کیلئے قوم کے ہر فرد کو سخت محنت کرنا ہوگی تاکہ ہم تیزی سے ترقی کرکے ترقیافتہ اقوام کی صف میں شامل ہوسکیں۔

متعلقہ عنوان :