حکومت پاکستان آگے بڑھ کرڈاکٹر عافیہ کی واپسی کیلئے قدم اٹھائے ،موری سلاخن ،مجھ سمیت پوری دنیا کی انسانی حقوق کی نام لیوا ء 40سے زائد تنظیمیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہونگی ، امریکی اسکالر ،پاکستان کی بیٹی کے ساتھ جو ظلم و ستم ہورہا ہے نہ پہلے کبھی دیکھا اور نہ ہی سنا ، تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے مل کر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ جدوجہد اور حکمت عملی بنا رہے ہیں ، بینظیر ایئر پورٹ پرمیڈیا سے گفتگو

جمعرات 6 مارچ 2014 21:19

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6مارچ۔2014ء) معروف امریکی اسکالر اور انسانی حقوق کے سر گرم علمبردار موری سلاخن نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان آگے بڑھ کرڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے لئے قدم اٹھائے ، مجھ سمیت پوری دنیا کی انسانی حقوق کی نام لیوا ء 40سے زائد تنظیمیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوں گی ۔ وہ گزشتہ روز بینظیر ایئر پورٹ پر اپنے استقبال کے لئے جمع ہونے والے انسانی حقوق ورکرز ، سیاسی و سماجی کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے ۔

اس موقع پر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ، الطاف شکور ، آفتاب الدین قریشی و دیگربھی موجود تھے ۔ موری سلاخن نے کہا کہ پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ جو ظلم و ستم ہوا اور ہورہا ہے وہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی سنا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے وزیر اعظم اور انسانی حقوق کے رہنماؤں سے ملنے آیاہوں اور امریکی عوام کا پیغام لایا ہوں، کراچی میں ڈاکٹر عافیہ کے گھر جا کر اُن کی والدہ اوربہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اظہار یکجہتی کرکے میں نے محسوس کیا ہے کہ عافیہ کا دکھ میرا اپنا دکھ ہے ہم ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی عالمگیر تحریک میں شامل ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میری تنظیم ”پیس تھرو جسٹس “ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے سر گرم عمل ہے ۔ ہمارا دنیا بھر کی باالخصوص یورپی ممالک کی 40سے زائد انسانی حقوق تنظیموں سے رابطہ ہے ۔ ڈاکٹر عافیہ کی فیملی کو آگاہ کرنے آیاہوں کہ پچھلے 11برسوں میں عافیہ کے ساتھ جو ظلم و ناانصافی روا رکھی گئی ہے جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ یہ انسانی حقوق کی بد ترین پامالی ہے ۔

اسی طرح ظلم جاری رہا تو امن و انصاف قائم رکھنا محال ہوجائے گا ۔ میں حکومت پاکستان کے نام امریکی عوام کا پیغام لایا ہوں ڈاکٹر عافیہ کے اغواء کے بعد پاکستان میں اب تیسری حکومت قائم ہوچکی ہے ۔ پاکستان کی سیاسی لیڈر شپ کو ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ کو واپس مانگنا چاہئے ۔ میں پاکستان آنے سے پہلے ترکی ، ملائیشیا، ساؤتھ افریقہ ، مصر، برطانیہ ، تنزانیہ ، زنبیا ، فرانس اور جرمنی سمیت درجنوں ممالک میں گیا ہوں ۔

ہر جگہ باشعور انسانی حقوق ورکرز ، وکلاء ، صحافی اور طالب علم ڈاکٹر عافیہ سے گہری ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں ۔ ہم ان تمام انسانی حقوق کی نالیوا تنظیموں کے ساتھ عافیہ کی رہائی کے لئے عالمی سطح پر مشترکہ جدوجہد اور مشترکہ حکمت عملی بنا رہے ہیں ۔ پاکستان کی عوام نے کراچی و اسلام آباد میں جس طرح میرا استقبال کیا ہے اور پاکستان عوام کے اندر عافیہ کے ساتھ ہمدردی اور محبت کا گہرا جذبہ دیکھ کر میں بہت متاثر ہوا ہوں ان جذبات کو بھلایا نہیں جاسکتا اب عافیہ کی رہائی ہم سب کو مشترکہ مشن ہے ۔

متعلقہ عنوان :