سینیٹ اجلاس میں اراکین کا سندھ اور پنجاب میں بھوک سے بچوں کی ہلاکت ، سعودی عرب کی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے زبوں حالی اور حکومتی اداروں سے ملازمین کی برطرفیوں پراظہار تشویش، حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

جمعرات 6 مارچ 2014 20:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6مارچ۔2014ء) سینیٹ اجلاس میں اراکین نے سندھ اور پنجاب میں بھوک سے بچوں کی ہلاکت ، سعودی عرب کی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے زبوں حالی اور حکومتی اداروں سے ملازمین کی برطرفیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔چیئرمین سینیٹ نے قرار دیا کہ اراکین پارلیمنٹ اپنے علاقوں کے بارے باخبر رہیں تو ایسے حالات پیدا نہ ہوں ۔

جمعرات کو چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سندھ میں تھر کے علاقہ میں گذشتہ بیس دنوں میں 30بچوں کی بھوک سے ہلاکتوں بارے اطلاعات میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہیں جبکہ پنجاب میں بھی ایک خاتون نے اپنے دو بچوں کو بھوک کی وجہ سے مارڈ الا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں یوتھ فیسٹول پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہیں مگر بچے بھوک کا شکار ہو کر مر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سندھ میں تھر کے علاقے میں پہلے بڑی تعدا د میں بھیڑ بکریاں اور جانور ہلاک ہوئے جن سے غریب لوگ خوراک کے حصول کا سہار لئے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ حکومت فوری نوٹس لے۔

سینیٹر حاجی عدیل نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں ایک ماں کے ہاتھوں بھوک کی وجہ سے دو بچوں کو مارنے کا واقعہ ہوا مگر خادم اعلی جشن منا رہے ہیں ورلڈ ریکارڈ بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے لوگ مسائل کا شکار ہیں بے روزگاری ہے اور وہ کسی سے نا تو مانگ سکتے ہیں نہ اپنے دکھ کسی سے بانٹ سکتے ہیں تو مائیں بچے ہی ماریں گی ۔

چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اگر پارلیمنٹرینز اپنے علاقوں کے عوام سے قریبی رابطہ رکھیں تو ایسے واقعات کا تدارک ممکن ہے۔ سینیٹر سحر کامران نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں سینکڑوں پاکستانی زبوں حالی کا شکار ہیں ان میں سے بہت سے اپنی سزائیں پوری کر چکے ہیں یا معمولی جرمانے ادا نہ کئے جانے کے باعث بند ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی جیل میں سات ایسی پاکستانی خواتین بھی قیدہیں جو اپنی سزائیں پوری کر چکی ہیں مگر ان کو پاکستانی سفارتخانہ اس لئے آؤٹ پاس جاری نہیں کر رہا کہ ان کے بچوں کے پاس شناختی کارڈ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی نااہلی سے سعودی جیلوں میں پاکستانیوں کی حالت زار کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں حکومت ان معاملات کا نوٹس لے۔

سینیٹر خدا بخش چانڈیونے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی سیٹھوں ، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی حکومت آتی ہے لوگوں سے روزگار چھینا جاتا ہے حکومت نے پہلے او جی ڈی سی اور نیشنل بنک سے ملازمین کو نکالا اب نادرا سے بھی ملازمین کو نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یہ حکومت روزگار دینا نہیں صر ف چھیننا جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کا ادارہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کے حوالے کیا جانا تھا مگر اب تک اس حوالے سے حکومت فیصلہ نہیں کر پائی ۔

جبکہ ملازمیں کو نہ وفاق اور نہ صوبائی حکومتیں کوئی تنخواہیں نہیں دے رہی ۔لوگ بھوک کا شکار ہو کر بچے نہیں ماریں تو کیا کریں ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی ڈی سی کے حوالے سے فیصلہ ہونے تک وفاقی حکومت ان اداروں کے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرے۔