مذاکرات میں دہشتگردوں کے ساتھ فوج کو بٹھانا ستم ظریفی ہوگا، عمل ناکام ہوا تو ایک نئی تاریخ رقم ہو گی‘ سید خورشید شاہ،طالبان سے مذاکرات میں فوج کا کوئی حاضر سروس افسر نہیں ہونا چاہیے ،ریٹائرڈ فوجی افسر کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جا سکتا ہے ،نواز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے رابطہ نہیں کیا ،نام بھیجیں گے تو مشاورت کی جائیگی‘ اپوزیشن لیڈر کی گفتگو

بدھ 5 مارچ 2014 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5مارچ۔2014ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دہشتگرد 60 ہزار پاکستانیوں کے قاتل ہیں مذاکرات میں دہشتگردوں کے ساتھ فوج کو بٹھانا ستم ظریفی ہوگا، اگر فوج نے مذاکرات کیے اور یہ عمل ناکام ہوا تو ایک نئی تاریخ رقم ہو گی،وزیر اعظم نواز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے رابطہ نہیں کیا جب وزیراعظم نام بھیجیں گے تو مشاورت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ فوج کا کام مذاکرات یا معاہدے کرنا نہیں ، فوج کو حکومتی احکامات پر عمل کرنا ہے ۔ طالبان سے مذاکرات میں فوج کا کوئی حاضر سروس افسر نہیں ہونا چاہیے بلکہ ریٹائرڈ فوجی افسر کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔ مذاکرات میں فوج کو شامل کرنا خطرناک ہوگا ، اگر فوج نے مذاکرات کیے اور یہ عمل ناکام ہوا تو ایک نئی تاریخ رقم ہو گی ۔دہشتگرد 60 ہزار پاکستانیوں کے قاتل ہیں، مذاکرات میں دہشت گردوں کے ساتھ فوج کو بٹھانا ستم ظریفی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو پہلے روز سے ہی فیصلوں کا اختیار دیا تھالیکن اسکے نتائج حاصل نہیں کئے جا سکے ۔