قومی اسمبلی میں داخلی سلامتی پالیسی پر بحث شروع

بدھ 5 مارچ 2014 19:01

قومی اسمبلی میں داخلی سلامتی پالیسی پر بحث شروع

اسلام آباد…قومی اسمبلی میں داخلی سلامتی پالیسی پر بحث کا آغاز کردیا گیا۔پیپلز پارٹی نے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں فوج کو شامل کرنے کی مخالفت کردی ہے،محمود خان اچکزئی نے قومی سلامتی کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔قومی اسمبلی میں معمول کا ایجنڈا معطل کرکے قومی سلامتی پالیسی پر بحث شروع کی گئی،بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے یوسف تالپور کا کہنا تھا کہ فوج کو مذاکرات کا حصہ نہیں ہونا چاہیئے، فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔

جے یو آئی ف کے مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ اندرونی خلفشار کو بیرونی جارحیت کی شکل دے دی گئی ہے،اتحادی سپورٹ فنڈ کا مقصد خدمات کے عوض معاوضہ لینا ہے۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کی شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپس کو الگ کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے، انہوں نے تجویز دی کہ دینی مدارس چلانے کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو آئین توڑتا ہے وہ آج بھی پروٹوکول لے رہا ہے، ایک آمر نے وزیراعظم کو پھانسی لگا کر 10 سال تک اقتدار سنبھالے رکھا، دوسرے آمر نے وزیراعظم کو خاندان سمیت جلا وطن کر دیا اور عدالت بھی آنے کو تیار نہیں ، سمجھوتے کی سیاست سے باہر آنا ہو گا۔ محمد خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ حکومت طالبان سے پوچھے کہ اسلام آباد میں خون کی ہولی کس نے کھیلی ، مذاکرات کے ساتھ شرپسندوں کے خلاف کارروائی جاری رہنی چاہیئے۔

متعلقہ عنوان :