طالبان سے مذاکرات کیلئے بنائی جانیوالی سرکاری اور طالبان کی نامزد کمیٹیوں کو ملا کر ایک ہی باختیار قومی کمیٹی بنائی جائے ،سراج الحق سینئر وزیر خیبرپختونخوا

منگل 4 مارچ 2014 22:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4مارچ۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر سراج الحق نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے بنائی جانے والی سرکاری اور طالبان کی نامزد کمیٹیوں کو ملا کر باختیار ایک ہی قومی کمیٹی بنائی جائے امن کا مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے تجویز کردہ سیکورٹی پالسیی کو بھی سرکاری یا ن لیگ کی بنانے کے بجائے اسے بھی قومی سیکورٹی پالسیی بنایا جائے اسلام آباد کا سانحہ عوام اور حکومت دونوں کیلئے ایک پیغام ہے کچھ نادیدہ قوتیں پاکستان کو کمزور کرکے جغرافیہ تبدیل کرکے اسے ایٹمی صلاحیت سے محروم دیکھنا چاہتی ہیں مرکزی حکومت ابھی تک تذبدب کا شکار ہے ان خیالات کا ظہار انھوں نے جماعت اسلامی کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کے ہمراہ اسلام آباد کے قائمقام امیر زبیر فاروق خان ، نائب امیر میاں محمد رمضان ، مرکزی انجمن تاجران کے صد محمد کاشف چوہدری ،شاہد شمسی اور ایف ایٹ مر کز کے صدر قمر عباسی بھی تھے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد کچہری سے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤ س کی مسافت پانچ منٹ کے فاصلے پر ہے یہ واقعہ ہی نہیں ایک سازش اور منصوبے کی علامت ہوسکتا ہے انھوں نے کہا کہ طالبان کی جنگ بندی کے اعلان سے حکومت کو فائدہ اٹھانا چاہیے اور مذاکراتی کمیٹیوں کو باختیار بنا کر ایک کر دیا جائے مرکزی حکومت نے مذاکرات کیلئے جو کمیٹی بنائی اس بارے خیبر پختونخواہ کی حکومت سے مشاورت تک نہیں کی گئی حالانکہ سب سے متاثرہ ہم لوگ تھے اب سیاست میں تنگ نظری تعصب کے مزید متحمل نہیں ہوسکتے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف خیبر پختونخواہ بلکہ تمام صوبوں کے ذمہ دران سے مشاورت کی جائے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاآپریشن کے ماضی میں بھی کبھی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے اور آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ ن لیگ کی حکومت پرویزمشرف اور پیپلز پارٹی کی پالسیوں کو ترک کرکے قومی مفادات کو سامنے رکھے اسلام آباد کا سانحہ امن کی کاوشوں کوسبوتاژ کرنیکے مترداف ہے وزیر داخلہ اسلام آباد کو محفوظ شہر ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور یہ واقعہ حکومتی کارکردگی بارے سوالیہ نشان ہے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فنڈز ہونے کے باوجود نہ جانے کیوں کچہری کو جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے اسلام آباد سانحہ میں شہید ہونے والے جج ، وکلا اور عام شہریوں کی بلندی درجات ان کے لواحقین کیلئے صبر جمیل اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کی ۔