مانسہرہ پریس کلب کے جنرل سیکرٹری کے قتل کیخلاف اسلام آباد میں صحافتی تنظیموں کااحتجاجی مظاہرہ،قاتلوں کوکٹہرے میں لانے کامطالبہ،حکومت سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کررہی، قاتلوں کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں،قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے جد وجہد جاری رہے گی،صحافیوں کاخطاب

منگل 4 مارچ 2014 22:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4مارچ۔2014ء) گزشتہ روز راولپنڈی اسلام آباد یو نین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام مانسہرہ پریس کلب کے جنرل سیکرٹری ابرار تنولی کے قتل کے خلاف اور ولی خان بابر کے خاندان سے اظہار یکجہتی کیلئے نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت خیبر پختونخواہ مانسہرہ پریس کلب کے سیکرٹری ابرار تنولی کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے خصوصی تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے اور شہید سے پولیس گارڈ واپس لینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرے ۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صدر آر آئی یو جے علی رضا علوی نے کہا کہ نہایت دکھ کی بات ہے کہ ہر مہینے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو باقاعدگی سے قتل کیا جا رہا ہے لیکن حکومت اس کا سدباب کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جس پر ہم سراپا احتجاج ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ملک بھر میں قتل ہو نے والے صحافیوں کے قاتلوں کی گرفتاریوں کیلئے واضح اور ٹھوس حکمت عملی اختیار کرے۔

(جاری ہے)

جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے بلال ڈار نے کہا کہ آخر ہم کب تک ہم اسی ہر روز اپنے ساتھیوں کی لاشیں اْٹھاتے رہیں گے ، پاکستان میں ڈینیل پرل کے بعد ولی بابر کے قاتلوں کو سزا سنائی گئی مگر تاحال موت کی سزا پانے والے دو مجرموں اور ماسٹر مائنڈ ز کو گرفتار نہیں کیا جا سکا جو کہ حکومتوں اور اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، تاہم ہم معزز عدلیہ کے شکر گزار ہیں جس نے انصاف کیا۔

اپنیک کے مرکزی جنرل سیکرٹری اکرام بخاری نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں کا خون کسی صورت معاوف نہیں کرینگے اور اپنی آخری سانس تک قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے جد وجہد کرتے رہیں گے ، ہم ولی کان بابر کی فیملی سے بھی اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ممبر گو رننگ باڈی آر آئی یو جے فیض پراچہ نے کہا کہ حکومتوں اور متعلقہ اداروں کی ناکامی کے باعث ہی اب تک وطن عزیز میں 110سے زائد جرنلسٹس کی ٹارگٹ کلنگ ہو ئی ،صحافیوں کے قاتل گرفتار ہو تے ہیں اور نہ ہی اْنہیں سزائیں ملتی ہیں آخر یہ کیسا انصاف ہے جس سے ورثاء اور جرنلسٹس مطمین نہیں ۔

لو کل اپینک کے چیئرمین صدیق انضر نے کہا کہ ہم ہمارے صبر کا پیمانہ لیبریز ہو نے کو ہیں ، پی ایف یو جے نے اس صورتحال کے حوالے سے 20مارچ کو وفاقی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے باہراحتجاجی دھرنوں کی جو کال دی ہے اْس میں بھرپور شرکت کرینگے۔سینئر صحافی اصغر چوہدری نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت خیر پختونخواہ ابرار تنولی قتل کیس میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے یا دوسری حکومتوں کی طرح صحافیوں کے قتل پر صرف مگرمچھ کے آنسوبہاتی ہے۔ اس موقع پر صحافیوں نے شدید نعرے بازی کی اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مذمتی نعرے درج تھے۔

متعلقہ عنوان :