احرارالہند کاغذی تنظیم ہے کچہری حملوں کے پیچھے بھی طالبان کا ہاتھ ہے، الطاف حسین

منگل 4 مارچ 2014 13:05

احرارالہند کاغذی تنظیم ہے کچہری حملوں کے پیچھے بھی طالبان کا ہاتھ ہے، ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4مارچ 2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ احرار الہند نامی گروپ محض کاغذی تنظیم ہے اور کچہری حملوں کے پیچھے دراصل طالبان کا ہاتھ ہے۔لندن سے جاری اپنے ایک بیان میں ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے وزیر اعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخواہ کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے سیدو خیل میں ایف سی اہلکاروں پر حملے اور اسلام آباد میں ایف ایٹ کچہری کے واقعات کی بھرپور تحقیقات کروا کر پتہ چلایا جائے کہ ان واقعات میں طالبان ہی تو ملوث نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احرار الہند نامی ایک غیر معروف گروپ نے اسلام آباد ایف ایٹ کچہری کے واقعہ کی ذمہ داری قبول تو کر لی ہے تاہم پاکستانی عوام کی اکثریت کا خیال یہ ہے کہ احرار الہند نامی یہ گروپ محض کاغذی تنظیم ہے اور ان حملوں کے پیچھے بھی طالبان کا ہاتھ ہے جو کاغذی گروپ پر ان حملوں کی ذمہ داری ڈال کر اپنا دامن بچانے کی کوشش کررہے ہیں، اس تنظیم کے دعوے پر یقین کرنا دانشمندی نہیں۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے کہا کہ میں پاکستان کے اہل قلم و دانش کے علم میں میں بعض ضروری حقائق لانا چاہتا ہوں تاکہ وہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہونے والے دہشتگردی کے ان تازہ ترین واقعات کے بارے میں کسی سچے اور ایماندارانہ تجزیہ پر پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ احرار الہند کے نام سے چند روز تک عوام تو کجا میڈیا اور عسکری ادارے تک واقف نہیں تھے۔

اس تنظیم نے اپنے وجود کا اعلان 9 فروری 2014 کواپنے لیٹر پیڈ پر جاری کردہ پریس ریلیز کے ذریعہ کیا جس میں کہا کہ وہ اب تک طالبان کے ساتھ مل کر فدائی کارؤائیاں کررہی تھی لیکن اگر طالبان نے قبائلی علاقوں کے لئے حکومت پاکستان سے کوئی معاہدہ کرلیا تو وہ اپنے طور پر پاکستان کے شہری علاقوں میں کاروائیاں کرے گی۔ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ اس پریس ریلیز میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ یہ تنظیم پاکستان میں شریعت کے مکمل نفاذ تک اپنی فدائی کاروائیاں کرتی رہے گی اور اگر طالبان نے جنگ بندی کا کا معاہدہ کیا تو اس کا اطلاق احرار الہند کی کاروائیوں پر نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آخر یہ کیا وجہ ہے فروری میں عین اس وقت جب حکومت اور طالبان کے مذاکرات شروع ہورہے تھے انہی دنوں احرار الہند نامی گروپ نہ صرف خود سامنے آگیا بلکہ اس نے قبل از وقت ہی یہ اعلان کردیا کہ وہ جنگ بندی کے کسی فیصلہ کا پابند نہیں ہو گا۔