سانحہ اسلام آباد کچہری میں طالبان کا اظہارلاتعلقی کافی نہیں اس میں ملوث دہشتگردوں کی نشاندہی ہونی چاہئے، وزیرداخلہ،دہشتگردجومرضی کرلیں ہمارا عزم کمزورنہیں ہوگا،بھرپورمقابلہ کریں گے ،وعدہ کرتے ہیں دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے ، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت سے کوئی ٹائم فریم نہ مانگاجائے،دہشتگردی کے مسئلے پرکسی کوسیاست نہیں کرنی چاہیے ایساکرناملک سے زیادتی کے مترادف ہوگا،گزشتہ سات ماہ کے دوران سندھ اورخیبرپختونخوامیں دہشتگردی کے بڑے بڑے واقعات ہوئے ، وفاقی حکومت نے انہیں سیاسی مسئلہ نہیں بنایا،چودھری نثارکاقومی اسمبلی میں پالیسی بیان ۔ تفصیلی خبر

پیر 3 مارچ 2014 22:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3مارچ۔2014ء) وزیرداخلہ چودھری نثارنے کہاہے کہ اسلام آباد کچہری میں پیش آنیوالے واقعہ پرطالبان کاصرف اظہارلاتعلقی کافی نہیں بلکہ انہیں اس کی پرزورمذمت اوراس میں ملوث دہشتگردوں کی نشاندہی ہونی چاہئے ،دہشت گردجومرضی کرلیں ہمارا عزم کمزورنہیں ہوگا دہشتگردوں کابھرپورمقابلہ کریں گے اوروعدہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے تاہم دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت سے کوئی ٹائم فریم نہ مانگاجائے،دہشتگردی کے مسئلے پرکسی کوسیاست نہیں کرنی چاہیے ایساکرناملک سے زیادتی کے مترادف ہوگا،گزشتہ سات ماہ کے دوران سندھ اورخیبرپختونخوامیں دہشتگردی کے بڑے بڑے واقعات ہوئے لیکن وفاقی حکومت نے انہیں سیاسی مسئلہ نہیں بنایا۔

(جاری ہے)

پیرکوقومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ ہم ثابت قدمی سے دہشتگردی کامقابلہ کرینگے قوم دہشتگردوں کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بن کرکھڑی ہوگی انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس مسئلے پرسیاست نہ کرے اور ٹائم فریم کی بات نہ کرے ترقی یافتہ ممالک نے دہشتگردی پرقابوپانے کیلئے سالہاسال لگائے ہیں وزیرداخلہ نے کہاکہ میں اس عزم کااعادہ کرتا ہوں کہ اللہ کے فضل وکرم سے دہشتگردناکام اورقوم سرخرو ہوگی ہم ٹھیک راستے پرہیں اللہ اوراس کے رسولﷺ کے راستے پر ہیں اللہ تعالیٰ سلامتی کو پسند فرماتے ہیں ہم اس ملک میں امن لاناچاہتے ہیں دہشتگرد فساد پھیلاناچاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ایوان میں اس معاملے پرجوبحث ہوئی ہے میں نے اس پرسیاست نہیں کرنی جو بھی اس معاملے پرسیاست کریگا وہ پاکستان کی سیکیورٹی سے زیادتی کریگا اسلام آباد کے اندر یہ واقعہ ہوا ہے ملک کے اندراس سے بھی بڑے بڑے واقعات ہوئے ہیں سندھ میں سات ماہ میں بہت بڑے بڑے واقعات ہوئے ہیں میں ایک لفظ نہیں بولاخیبرپختونخوا میں بھی بڑے بڑے واقعات ہوئے حالانکہ ان کے حوالے سے بلیک اینڈوائٹ انٹیلی جنٹ شیئرنگ بھی موجود تھی پنجاب میں ہونیوالے ایک دوواقعات پر میں نے اظہارخیال کیاسندھ میں ایک واقعہ میں43 پولیس اہلکار شہید ہوئے اوربھی بڑے بڑے واقعات ہوئے جن کی تفصیل میں نہیں جاناچاہتا وزیرداخلہ نے کہاکہ ہم نے پہلے دن سے ہی دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی وضع کی جو لوگ ملکی سلامتی پرسیاست کرتے ہیں وہ زیادتی کرتے ہیں سیکیورٹی کے حوالے سے ایک حکمت عملی ہوتی ہے اس کامقصد اپنی کمزوری پرپردہ ڈالناہوتاہے ۔

چودھری نثارنے اسلام آباد کچہری واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ صبح9بجکرپانچ منٹ پردو دہشتگرد چادراوڑھے ایک سائیڈ لائن سے کچہری میں داخل ہوئے اورداخل ہوتے ہی انہوں نے فائرنگ شروع کردی اورجوبھی راستے میں آیااس پرگولیاں برساتے چلے گئے میں وہاں چکرلگاکرآیا ہوں دیواروں اوراونچی عمارتوں پرگولیوں کے نشانات ہیں انہوں نے کہاکہ انٹیلی جنس ا داروں نے تین دہشتگردوں کے داخلے کی نشاندہی کی ہے جن میں سے دوخودکش بمبار تھے اوران تینوں کے پاس کلاشنکوف موجود تھی ایک دہشتگرد پر پولیس اہلکار نے جب فائرنگ کی تواس نے زخمی ہوکرنیچے گرتے ہوئے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ دوسرا زخمی نہیں ہوا اوراس نے بھی اپنے آپ کواڑالیاتیسرا سرخ جیکٹ پہنے ہوئے تھا جو فائرنگ کررہاتھاوزیرداخلہ نے کہاکہ ضلع کچہری میں چھوٹی چھوٹی گلیاں بنی ہوئی ہیں ایک گلی میں کیاہورہا ہے دوسری گلی والوں کومعلوم نہیں ہوتا آئندہ چند گھنٹوں اوردنوں میں جوکچھ کرینگے وہ سب کے سامنے آجائیگا وزیراعظم نوازشریف نے آج سیکیورٹی کے حوالے اجلاس بلایاتھا وزیرداخلہ نے کہاکہ ہم ان لوگوں کاپیچھاکرینگے اورانشاء اللہ ان لوگوں کو پکڑیں گے اورکٹہرے میں لائیں گے انٹیلی جنس ادارے اس حوالے سے پراعتمادہیں۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ عین صبح یہ واقعہ ہوا ہے صرف اتنا ہی کافی نہیں کہ اس سے لاتعلقی کااظہارکیا ہے اس میں ملوث لوگوں کی نشاندہی ہونی چاہیے اوران لوگوں پرسراغ لگایاجائے جواس واقعہ کے ذمہ دار ہیں ہم نے متعلقہ مذاکراتی کمیٹی کو بھی پیغام بھیجا ہے کہ کل ہی جنگ بندی کااعلان ہواہے اورآج یہ واقعہ ہوگیا ہے وزیرداخلہ نے کہاکہ دہشتگردی اورمذاکرات سات ساتھ نہیں چل سکتے ہمارے پاس ایک لائن آف ڈائریکشن ہے اگربہت سی چیزوں کی تشہیر پہلے کردی جائے تودہشتگردی بھاگ سکتے ہیں اسلام آباد کے قرب وجوار سے سات دہشتگردپکڑے گئے جو ہماری تحویل میں ہیں ان کاپس منظر کافی گھمبیر ہے یہ سب کامیابی انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے ہوئی ہے ایک شبہ ہے کہ جو لوگ پکڑے گئے ہیں انہی کے رد عمل میں یہ واقعہ ہوا ہے یادرہے کہ یہ کوئی دہشتگرد گروپ ہے جس کے تانے بانے بین الاقوامی گروپ سے ملتے ہیں وزیرداخلہ نے کہاکہ میں انٹیلی جنس معلومات کااظہاریہاں نہیں کرناچاہتا سیکیورٹی زبان سے کہناآسان ہے لیکن اس پرعمل کے بہت سے تکنیکی پہلو ہیں ضلعی عدالت اسلام آباد میں روزانہ ہزاروں لوگ آتے ہیں کیاوہ کمرشل سنٹرکے درمیان ہوسکتی ہے اس کاداخلی اورخارجی راستہ ایک کیوں نہیں رکھا گیا مجھے بتایاگیا ہے کہ جب ایک راستے کی بات کی جاتی ہے تو بااختیارلوگ اس پراعتراض کرتے ہیں انٹیلی جنس اداروں کو جو معلومات تھیں وہ مخصوص علاقوں کے بارے میں تھیں ہمیں دن میں سینکڑوں معلومات ملتی ہیں جو انفرادی شخصیات اوراجتماعی طورپرہوتی ہیں جن میں سے 90 فیصد پر عملدرآمدنہیں ہوتا یا تو وہ محض ڈرانے اورکنفیوژن پھیلانے کیلئے ہوتی ہیں ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آباد سافٹ ٹارگٹ ہے وہ ہرطرف سے کھلی ہے وہاں دن میں ہزاروں لوگ آتے ہیں اگر وہاں چار ہزار پولیس اہلکار بھی تعینات کردیئے جائیں اورلوگوں کی جانچ پڑتال کی جائے تو مسئلے پیدا ہونگے انہوں نے کہاکہ اگرکسی کاٹریفک چالان ہوتا ہے تووہ پانچ سات سو روپے کاجرمانہ دینے پرتیارہوتا ہے لیکن اگر کسی کو سیکیورٹی چیکنگ کیلئے روکاجائے تو وہ اپنی تضحیک سمجھتا ہے اوراس سے پولیس اہلکار شناختی کارڈ مانگے تو طوفان کھڑاکردیتے ہیں ایک ایک پولیس والا ملک بھرمیں اس صورتحال سے دوچار ہے ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کے اندربے پناہ صلاحیت موجودہے مگر انہیں چینلائزکرنے کی ضرورت ہے دہشتگردی کیخلاف جنگ کے آغاز میں ہماری سیکیورٹی کو بڑے بڑے نقصان اٹھاناپڑے کیونکہ ان میں گوریلالڑائی کی تربیت کافقدان تھا پانچ سات سال کے بعد اب فوج نے اس پرمہارت حاصل کرلی ہے پولیس اورسول فورسز اس قسم کی لڑائی کیلئے تیارنہیں ہوسکیں گلیوں اورشہروں میں جتنی بھی پولیس کھڑی کردیں وہ سینے پرگولی کھالیں گے ان کے سربم سے اڑ جائیں گے مگر جب تک انہیں اس کی تربیت نہیں ہوگی تومقابلہ کیسے کرینگے تبدیلی راتوں رات نہیں آسکتی گزشتہ کئی سالوں میں ریپڈرسپانس کیوں نہیں بن سکی ہم نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی داخلی سیکیورٹی پالیسی بنائی اورپارلیمنٹ میں پیش کی 2009/10پاکستان کی تاریخ کے خونی ترین سال تھے اس کاریکارڈ دیکھ لیں کیااس کے ردعمل میں پاکستان میں کوئی پالیسی بن سکی یہ ان کنونشنل لڑائی ہے اس میں پولیس کو ٹریننگ اورافواج پاکستان کی کوآرڈینیشن کی ضرورت ہے خدا کیلئے اسے اتناآسان نہ سمجھیں ہم نے سب سے پہلے مرحلے میں داخلی سیکیورٹی پالیسی بنائی ہے بڑے بڑے ممالک نے اس میں کئی سال لگادیئے مگر ہم نے اس کام کو صرف ساڑھے پانچ ماہ میں مکمل کیا ۔

چودھری نثارنے کہاکہ میں نے چارج سنبھالتے ہی پولیس سے کہاکہ مجھے آپ سے کوئی سیاسی کام نہیں لیناتقرروتبادلے آپ کااپنامسئلہ ہے مجھے دہشتگردی اورجرائم کیخلاف نتائج چاہئیں افسران کی تعیناتی میرٹ پرکی اس سے پہلے آئی جی اسلام آباد کیسے تعینات ہوتاتھا سب کو پتہ ہے وزیرداخلہ نے کہاکہ اپوزیشن ارکان کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو ایف آئی اے کے دفتر جاکرپتہ کرے کہ آٹھ مہینوں میں کوئی سیاسی دباؤ آیا ہے ؟ وزیرداخلہ نے کہاکہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کسی فوج کامقابلہ کرنا تو آسان ہے مگرجب آپ کے اندر ہی لوگ بیٹھے ہوں اورانہوں نے سوٹ پہنے ہوں تو ان کامقابلہ کرنے اورڈی فیوز کرنے میں بہت سی عقل ،مہارت اورپالیسی کی ضرورت ہے ہمیں ایک ایک جان عزیز ہے آگ اورخون کی جنگ جو اندر سے جاری ہے ایک طرف حمایت کی جاتی ہے اوردوسری طرف ہرواقعہ کوحکومت کی ناکامی قراردیاجاتاہے انہوں نے کہاکہ جرمنی کی چانسلرنے ایک جگہ جاناتھا تو اس جگہ پرایک گن مین نے آٹھ نوگھنٹے تک قبضہ کئے رکھاامریکہ میں ہردوماہ میں ایک واقعہ ہوتا ہے جس میں کوئی گن مین بیس بیس افرادکوگولیوں سے بھون دیتا ہے۔

وزیرداخلہ نے ارکان سے اپیل کی کہ دہشتگردی کو اتنی سادگی سے اپنی تقریروں کاذریعہ نہ بنایاجائے حکومت کو مثبت تجاویزدیں اورہرقابل عمل تجویزپر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ سب کی حفاظت کریں صرف پولیس ناکوں کے ذریعے دہشتگردی کامقابلہ نہیں کرسکتے 2005ء سے ایک منصوبہ التواء میں پڑاتھا جس کیلئے پیسے بھی جاری ہوچکے تھے لیکن اس پرعملدرآمدنہیں ہوسکا ہم نے تین ماہ سے کم عرصے میں اس پرعمل شروع کردیا ہے اسلام آبادمیں1600کیمرے لگائے جارہے ہیں جو سنٹرل کمانڈسسٹم کے تحت ہونگے پولیس کی کارکردگی ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹر کی جائے گی اگر آٓج بھی کیمرے لگے ہوتے توآج کے واقعہ کاپتہ چل جاتا کہ کتنے لوگ تھے اوراس قسم کی کنفیوژن نہ ہوتی ۔

چودھری نثارنے کہاکہ اسلام آباد کو محفوظ بنانے کیلئے عملی اقدامات کو یقینی بنایاجائیگا بم ڈسپوزل سکواڈ کیلئے پانچ گاڑیاں پہنچ چکی ہیں پچاس گاڑیاں چند مہینوں میں آجائیں گی یہ جدید ترین گاڑیاں ہیں جبکہ بارہ ملین ڈالر کاسپیشنل سامان چین سے پہنچ چکا ہے دہشتگردی کامقابلہ صرف کلاشنکوف یارائفلوں سے نہیں کیاجاسکتا اس کیلئے جدید ترین آلات اورتربیت کی ضرورت ہے جو ہم پولیس کو دینگے یہ سسٹم لگے گا تونتائج مثبت ہونگے بہت سے ترقی یافتہ ممالک نے بھی اسی طریقہ کار سے اپنے آپ کو محفوظ کیا۔وزیرداخلہ نے کہاکہ اسلام آباد واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو اپنی رپورٹ دے گی اوراس رپورٹ کی روشنی میں وہ تفصیلی بیان ایوان میں دیں گے۔