وزیر اور سیکرٹری دفاع کی عدم دستیابی پر خصوصی کمیٹی کے چیئرمین افراسیاب خٹک کا سینٹ اجلاس میں احتجاج ، نوشہرہ میں اے ایف وی رینجرز کیلئے حاصل کردہ زمین کے ڈگری ہولڈرز کی عدم تلافی کے مسئلہ پر وزیر دفاع سے کمیٹی میں سیاسی حل کیلئے مشاورت چاہتے ہیں ،فرحت اللہ بابر، مسئلہ حساس ہے، کمیٹی نے اپنے طور پر سفارشات دے دیں تو حکومت کو دھچکا لگے گا،ایوان نے کمیٹی کو رپورٹ کی تیاری کیلئے مزید مہلت کی منظوری دیدی، چیئرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹی داخلہ کی رپورٹ پر آئندہ پیر سے بحث کرانے کا عندیہ دیدیا

جمعہ 28 فروری 2014 19:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) وزیر اور سیکرٹری دفاع کی عدم دستیابی پر خصوصی کمیٹی کے چیئرمین افراسیاب خٹک کا سینیٹ اجلاس میں احتجاج ،فرحت اللہ بابر نے قرار دیا کہ نوشہرہ میں اے ایف وی رینجرز کیلئے حاصل کردہ زمین کے ڈگری ہولڈرز کی عدم تلافی کے مسئلہ پر وزیر دفاع سے کمیٹی میں سیاسی حل کیلئے مشاورت چاہتے ہیں مگر وزیر دفاع وقت دیکر نہیں آئے، مسئلہ حساس ہے اگر کمیٹی نے اپنی طور پر سفارشات دے دیں تو حکومت کو دھچکا لگے گاایوان نے کمیٹی کو رپورٹ کی تیاری کے لئے مزید مہلت کی منظوری دیدی، چیئرمین سینٹ نے قائمہ کمیٹی داخلہ کی رپورٹ پر آئندہ پیر سے بحث کرانے کا عندیہ دیدیا۔

جمعہ کو چیئرمین سینیٹر نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت اجلاس میں نوشہرہ میں اے ایف وی رینجرز کیلئے حاصل کردہ زمین کے ڈگری ہولڈرز کی عدم تلافی کے مسئلہ پر سینٹ کی بنائی گئی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک نے کمیٹی رپورٹ کی مدت میں 30جون تک توسیع کی تحریک ایوان میں پیش کی کیونکہ معاملہ نوشہرہ کی حد تک کا نہیں اس میں کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی ڈگری زمین کی خریداری کے مسائل ہیں جس پر چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ کمیٹی کو صرف نوشہرہ کے مسئلہ کو دیکھنے کے لئے کہا گیا تھا جس پر افراسیاب خٹک نے کہا کہ اس معاملہ پر سینیٹر فرحت اللہ بابر ایوان کو صورتحال سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان کو بتایا کہ کمیٹی پانچ میٹنگز ہو چکی ہیں۔ کسی اجلاس میں وزیر دفاع نہیں آئے سیکرٹری دفاع بھی واشگنٹن کے دورے پر ہیں کیونکہ انہیں پینٹاگون میں بات چیت کرنا ہے ۔ دو روز قبل وزیر دفاع کی سہولت کے مطابق ان سے وقت طے کر کے کمیٹی کا اجلاس رکھا گیا ، میں خود پارلیمنٹ کے دروازے پر وزیر دفاع کا استقبال کرنے کیلئے کھڑا رہا مگر وزیر صاحب نہیں آئے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ کمیٹی نے غور کے بعد اس معاملہ کو سیاسی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا جس کیلئے وزیر دفاع کا اجلاس میں آنا ضروری ہے تاکہ ان سے مشاورت ہو سکے۔ معاملہ حساس ہے اگر کمیٹی نے وزیر دفاع سے معاملہ زیر بحث لائے بغیر رپورٹ ایوان میں جمع کرادی تو کمیٹی سفارشات حکومت کے لئے دھچکا ہو سکتی ہیں۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے ایوان کی اکثریتی رائے سے تیس جون تک رپورٹ مئوخر کرنے کی منظوری دیدی ۔

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ وانسداد منشیات کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے ایوان میں قائمہ کمیٹی داخلہ کی 4جولائی 2012ء سے 19مارچ2013ء کی مدت کیلئے 4فروری 2014کو پیش کی گئی رپورٹ پر بحث کا آغاز کیا جائے۔ اس پر چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق سے کہا کہ اس رپورٹ میں کمیٹی نے کچھ سفارشات دی ہیں حکومت ان سفارشات پر غور کرلے آئندہ پیر کو اس رپورٹ پر بحث کرائی جائیگی۔