غیر قانونی تارکین وطن اور افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد عوام اور تنصیبات کیلئے خطرہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ، شمالی علاقہ جات میں دہشت گردوں کے خلاف ایکشن کے دوران ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی رجسٹریشن کی کوئی بھی کوشش سندھ کے لئے ناانصافی اور خطرناک ہوگی، سید قائم علی شاہ کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 27 فروری 2014 23:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن اور افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد سندھ میں عوام اور تنصیبات کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ شمالی علاقہ جات میں دہشت گردوں کے خلاف ایکشن کے دوران ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی رجسٹریشن کی کوئی بھی کوشش سندھ کے لئے ناانصافی اور خطرناک ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ رجسٹریشن کا کوئی کام ہورہا ہے تو اسے فوراً بند کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو چیف منسٹر ہاؤس میں امن وامان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کراچی میں اجری ٹارگیٹڈ آپریشن کا جائزہ لیا گیا اور شمالی علاقہ جات میں پاک فوج کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ میں دہشت گردوں سے نمٹنے کی حکمت عملی وضع کی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیر اطلاعات وبلدیات شرجیل انعام میمن، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ سید ممتاز علی شاہ، سیکرٹری قانون میر محمد شیخ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر، آئی جی سندھ پولیس اقبال محمود اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حیدرآباد میں افغان پناہ گزینوں کی جانب سے زمینوں پر قبضہ، اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کی رپورٹس کا سختی سے نوٹس لیا اور ڈی آئی جی حیدرآباد کو ہدایت کی کہ ایسے غیر قانونی تارکین اور افغان پناہ گزینوں کو تین دن کے اندر سندھ کی حدود سے باہر نکال دیں۔

وزیراعلیٰ نے سندھ پولیس کے تمام ڈی آئی جیز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اضلاع کے داخلی اور خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کریں اور ایسے غیر قانونی تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو اپنے علاقوں اور آبادی میں داخل نہ ہونے دیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ جو مدارس مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر تعمیر ہورہے ہیں، ان کی تعمیر رکوادی جائے۔

وزیراعلیٰ نے ان رپورٹس پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ کراچی میں 25 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن ہیں اور کہا کہ نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی (نارا) اور افغان مہاجرین کمیشن نے کراچی میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے سفارش کی کہ نارا کو فعال کیا جائے تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لئے حکمت عملی تیار کی جاسکے اور غیر قانونی موبائل سمز کو بھی بند کیا جائے۔

ان دونوں عوامل کی وجہ سے کراچی میں جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کی اس تجویز کی حمایت کی کہ صوبے کی سرحدوں پر داخلی پر جدید چیک پوسٹیں قائم کی جائیں جہاں نادرا کی بائیو میٹرک ٹیسٹنگ کی سہولتیں اور میٹل اور بم ڈٹیکٹر اور دیگر آلات موجود ہیں۔ بڑے شہروں کے داخلی راستوں پر بھی ایسی سہولتیں موجود ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے کہا کہ وہ اس ضمن میں اپنا پلان بنا کر دیںِ جس پر بلا تاخیر عمل درآمد ہوگا۔

وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ بعض یورپی ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایسے جدید سائنسی آلات عطیہ کرنے کی پیشکش کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ تمام چھوٹی بڑی گاڑیوں کی چیکنگ کی جائے کیونکہ ان گاڑیوں کے ذریعے اسلحہ اسمگل ہوتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ بکتر بند گاڑیوں، بلٹ پروف گاڑیوں، جیکٹس، ہیلمٹ اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

اس کے لئے سندھ اسمبلی نے الگ قانون سازی کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تھانوں کے احاطوں کے اندر فلیٹس کی تعمیر شروع کرنے کا بھی حکم دیا تاکہ پولیس اہلکاروں کو محفوظ رہائش گاہیں فراہم کی جاسکیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ کو خط لکھا جائے کہ وہ سندھ پولیس پر زیادہ انحصار کرنے کے بجائے سیکورٹی کے اپنے انتظامات میں اضافہ کریں۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ قانون کے مطابق اداروں کی سیکورٹی پولیس فاؤنڈیشن کے ذریعہ ہونی چاہئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے ٹارگیٹڈ آپریشن میں پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شمالی علاقہ جات میں آپریشن کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے بھی حکمت عملی تیار کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شمالی علاقہ جات میں آپریشن کے بعد یہ رپورٹس ملی ہیں کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کی حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں آمد شروع ہوگئی ہے۔

انہوں نے سرکاری زمینوں پر قبضہ شروع کردیا ہے اور ان میں سے بہت لوگ کاروبار بھی کررہے ہیں۔ وہ پشتو، اردو یا پاکستان میں بولی جانے والی کوئی بھی زبان نہیں جانتے ہیں۔ یہ لوگ بہت خطرناک ہیں۔ انہیں سندھ میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے چل کر بہت چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فورسز کو ہراساں کرنے اور ان کی حوصلہ شکنی کی کوششیں ہوسکتی ہیں لیکن ہمارے پاس اچھے، اہل اور بہادر افسروں کی ٹیم ہے، جو ایسی صورتحال کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹارگیٹڈ آپریشن نہ صرف جاری رہے گا بلکہ وقت سے پہلے اہداف حاصل کرنے کے لئے اس میں تیزی لائی جائے گی۔ انہوں نے آئی جی کو ہدایت کی کہ لیاری میں پولیس چوکیوں میں اضافہ کیا جائے اور وہاں جرائم پر سختی سے قابو پایا جائے۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات نے اجلاس کو بتایا کہ عدالتوں میں ہمارے مسلسل جانے سے اچھا نتیجہ نکلا ہے۔

37 جرائم پیشہ افراد کو 4 سے 14 سال قید کی سزائیں ہوئی ہیں۔ 7 ہزار جرائم پیشہ افراد کے مقدمات عدالتوں میں چالان ہوئے ہیں، ان میں 356 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چالان ہوئے ہیں۔ 174 مقدمات ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل شیر محمد شیخ نے بتایا کہ جنوری اور فروری میں ٹارگیٹڈ آپریشن کے 16 مقدمات میں سزائیں ہوئیں۔ 10 افراد کو قتل کے مختلف مقدمات میں سزائے موت ہوئی جبکہ 7 افراد کو عمر قید کی سزا ہوئی۔

متعلقہ عنوان :