اسلام آباد، انتخابی ٹر بیونلز 120 دنوں میں انتخابی عذر داریاں نمٹا نے میں ناکام رہا، فافن ، 410درخواستوں میں سے 31جنوری تک صرف 198درخواستیں نمٹائیں،بیان

جمعرات 27 فروری 2014 19:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) انتخابی ٹربیونلز اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بعد از انتخابات دائر 410درخواستوں میں سے 31جنوری 2014 تک صرف 198 (48 فیصد )درخواستیں نمٹائیں۔ یہ بات فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی طرف سے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہی گئی ہے۔ فافن کے مطابق ملک بھر میں قائم ٹربیونلز 198 (مجموعی دائر عذر داریوں کا 51 فیصد ) عذر داریاں بھی مقررہ قانونی مدت(120دن ) میں نمٹانے میں ناکام رہے ہیں۔

ٹربیونلز کیلئے مقرر وقت کی حد درخواست کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس دائر ہونے کے دن کی بجائے اس وقت شروع ہوتی ہے جس وقت وہ(ٹربیونلز ) الیکشن کمیشن آف پاکستان سے وصول کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے عذر داریاں ٹربیونلز کو ارسال کرنیکا کام جون 2013 میں شروع کیا۔

(جاری ہے)

کیونکہ قانون میں عذرداریاں ٹربیونلز کو ارسال کرنے یا از خود نمٹانے کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر وقت کی کوئی قید عائدنہیں لہذا لاہور ٹربیونل کو کم از کم 2 انتخابی عذر داریاں 29 جنوری 2014کو موصول ہوئیں۔

فافن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قائم کردہ ٹربیونلز کی کارروائی کے مشاہدے کیلئے ملک کے 14 شہروں بشمول لاہور، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، بہاولپور، پشاور، ایبٹ آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، کراچی ،حیدر آباد، سکھر، لورا لائی، حب اور کوئٹہ میں 18 غیر جا نبدار اور تربیت یافتہ وکلا ٴ متعین کئے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کل 409 عذر داریاں موصول ہوئیں جبکہ ایک عذر داری براہ راست لاہور ٹربیونل میں دائر کی گئی۔

موصول عذر داریوں میں سے 25 عذر داریاں الیکشن کمیشن نے جانچ پڑتال کے دوران خارج کر دیں جبکہ 31 جنوری 2014 تک 385 عذر داریاں ٹربیونلز کو بھیجی گئیں۔31 جنوری 2014 تک ٹربیونلز کی طرف سے جن تقریبا 45 فیصد ( 385 میں سے 173 ) عذر داریوں کے فیصلے ہوئے یا انہیں نمٹا دیا گیا میں سے 10 عذر داریاں قبول کی گئیں، 17 واپس لینے کے باعث خارج ہوئیں، 14 کو عدم پیروی کے باعث خارج کیا گیا، 12 کو مکمل سماعت کے بعد خارج کیا گیا، جبکہ 92 عذر داریاں فنی بنیادوں پر ناقابل سماعت قرار پائیں۔

حکم نا موں کی نقول دستیاب نہ ہونے کے باعث فافن خارج کی گئی 28 عذر داریوں کی وجوہات جاننے سے قاصر رہا۔لاہور کی ٹربیونل میں 56 درخواستیں موصول ہوئیں، اسکے بعد پشاور ٹربیونل کو 40 اور فیصل آباد کو 39 عذر داریاں موصول ہوئیں۔ اس کے باوجود کہ ذرائع ابلاغ نے کراچی میں مسائل کی سب سے زیادہ نشاندہی کی تھی تاہم وہاں ٹربیونل کو صرف 30 درخواستیں موصول ہوئیں۔

بیان کے مطابق دائر انتخابی عذر داریوں میں سے 248 میں جیتنے والے امیدوار کے نتیجے کو منسوخ کرکے درخواست گزاروں کو کامیاب قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ 122 عذر داریوں میں جیتنے والے امیدوار کی نا اہلیت اور حلقے میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کی گئی ہے۔ 89 عذر داریوں میں پورے حلقے یا حلقے کے کچھ حصوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، 43 عذر داریوں میں چیلنج شدہ( مسترد شدہ ) ووٹوں کے دوبارہ جائزے، 57 میں کچھ پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ پولنگ جبکہ 70 درخواستوں میں دیگر نوعیت کے ریلیف طلب کئے گئے ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں انتخابی ٹربیونلز میں دائر عذر داریوں میں سے 99 آزاد امیدواروں نے، 66 پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے58 پاکستان تحریک انصاف نے جبکہ 50 عذر داریاں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے امیدواروں نے دائر کیں۔قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ (50 فیصد سے زائد )نشستوں کی حامل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جیتنے والے امیدواروں کیخلاف سب سے زیادہ یعنی 138 عذر داریاں دائر ہوئیں جن میں سے اکثر (115 ) عذر داریاں پنجاب میں دائر کی گئیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے جیتنے والے امیدواروں کے خلاف کل 49 عذر داریاں دائر کی گئیں جن میں سے 48 صرف سندھ میں دائر ہوئیں۔

متعلقہ عنوان :