ملک کے تمام ٹیکس ادا کرنیوالوں کی ڈائریکٹری شائع کی جائیگی ،اس کام کا آغاز اپنے آپ سے کیا ، اسحاق ڈار

جمعرات 27 فروری 2014 16:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27فروری 2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے تمام ٹیکس ادا کرنیوالوں کی ڈائریکٹری شائع کی جائیگی ہم نے اس کام کا آغاز اپنے آپ سے کیا ہے اگلے دو ڈھائی ماہ میں تمام ٹیکس گزاروں کی ڈائریکٹری شائع کر دی جائیگی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ قابل احترام ہیں ہم نے وعدہ کیا تھا کہ 31 جنوری تک ان ارکان کو نیشنل ٹیکس نمبر جاری کردینگے ،6 جنوری تک 1172 ارکان میں سے 512 ارکان نے ٹیکس ریٹرن جمع کروائی تھیں ان ارکان کو موقع دیا گیا کیونکہ ان کیخلاف باتیں ہو رہی تھیں 31 جنوری تک ان سب کو این ٹی این الاٹا کردیا گیا ہے صرف 8 ارکان قومی اسمبلی رہ گئے ہیں ، چالیس ایم پی اے ہیں جن کے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں ہوئے 15 فروری کو ٹیکس ڈائریکٹری ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی تھی 1120 ارکان نے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروائی ہیں جن کو ویب سائٹ پر جاری کیا جائیگا ، پاکستان چوتھا ملک ہے جس نے ٹیکس ڈائریکٹری شائع کی ہے تمام ارکان اپنے ٹیکس کی تفصیلات چیک کرلیں کل رات تک اس کو مکمل کرنے کی کوشش کرینگے ہم نے شفافیت کا آغاز کر دیا ہے اب ملک کے تمام ٹیکس ادا کرنے والوں کی ڈائریکٹری شائع کی جائیگی ہم نے آغاز اپنے آپ سے کیا ہے اور اگلے دو ڈھائی ماہ میں تمام ٹیکس گزاروں کی ڈائریکٹری شائع کر دی جائیگی۔

(جاری ہے)

سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن کے حوالے سے ارکان کو آگاہی کا مسئلہ تھا فاٹا کے ارکان کواس کا پتہ نہیں تھا وہ سمجھتے تھے کہ فاٹا پر ٹیکس لاگو نہیں ہے جب انہیں بتایا کہ وہ اب تنخواہ لیتے ہیں اور ٹیکس ریٹرن ضروری ہے تو وہ بات سمجھ گئے انہوں نے کہا کہ دو ارکان ملک سے باہر ہیں ایک ہسپتال میں داخل ہیں ہماری کوشش ہے کہ تمام ارکان کے ٹیکس ریٹرن فائل ہو جائیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی کا مسئلہ پارٹنر شپ ہے ان کی تفصیلات بھی چھاپ دی جائینگی۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اس ملک کا مسئلہ یہی ہے کہ یہاں کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتا، یہاں پر ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا ارکان اسمبلی سے اس کا آغاز بہتر اقدام ہے ، ٹیکس چوری قتل سے بڑا جرم ہے ، ٹیکس چوری کی سزا موت ہونی چاہئے میرے متعلق بھی لکھا گیا کہ میں نے ٹیکس نہیں دیا اس نظام پر تنقید سے گریز کرنا چاہئے ، با اثر طبقے اس حوالے سے زیادتی کرتے ہیں اس اقدام سے پاکستان اور پارلیمنٹرینز سروخرو ہونگے اس نظام کو بغیر کسی دباؤ کے آگے جاری رہنا چاہئے۔