رواں سال دفاع اوردفاعی پیداوار کا بجٹ الگ کرنے کا فیصلہ ،وزارت دفاع و پیداوار کو اپریل تک تجاویزتیار کرنے کی ہدایت ،کمیشن کی خاطر سامان بیرون ممالک سے منگوایا جاتا ہے،باہرسے ایک لاکھ میں ملنے والا سامان پاکستان میں بیس ہزارکا مل سکتا ہے‘ رانا تنویر

بدھ 26 فروری 2014 22:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) رواں سال دفاع اوردفاعی پیداوار کا بجٹ الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے وزارت دفاع و پیداوار کو اپریل تک تجاویزتیارکرنے کی ہدایت کردی جبکہ وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے کہا ہے کہ کمیشن کی خاطر سامان بیرون ممالک سے منگوایا جاتا ہے،باہرسے ایک لاکھ میں ملنے والا سامان پاکستان میں بیس ہزارکا مل سکتا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی وپیداوارکا اجلاس خواجہ سہیل منصورکی صدارت میں ہوا جس میں وفاقی وزیردفاع وپیداواررانا تنویرنے بتایا کہ مقامی سطح پردفاع کی ضرورت پوری کرنے کا ٹارگٹ پورا نہیں ہورہا۔ اربوں ڈالر کی دفاعی خریداری بیرون ملک سے کی جارہی ہے۔ کل بجٹ کا 15فیصد دفاع،،دفاعی بجٹ کا 60فیصد نان آپریشنل کاموں اوردفاعی بجٹ کا 20سے 30فیصد سازوسامان کی خریداری پرخرچ ہوتا ہے-اس موقع پربتایا گیا کہ رواں سال دفاع اوردفاعی پیداوار کا بجٹ الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر کمیٹی نے وزارت دفاع وپیداوارکواپریل تک تجاویزتیارکرنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

رانا تنویرنے مزید کہا کہ کمیشن کی وجہ سے سامان باہرملک سے منگوایا جاتا ہے،باہرسے ایک لاکھ میں ملنے والا سامان پاکستان میں بیس ہزارکا مل سکتا ہے-وزارت دفاع پیداوار ڈرون تیارنہیں کررہی،سابق دورحکومت میں پانچ لاکھ کلاشنکوف کے لائسنس جاری کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :