1973 ء کا آئین قرآن و سنت کے مطابق ہے ،حکومت آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کردے تو طالبان سمیت کسی کو اعتراض نہیں ہوگا ‘ سید منور حسن ،اسامہ بن لادن نے مسلمانوں پر امریکی جارحیت اور بربریت کیخلاف آواز اٹھائی جس سے وہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کا ہیروبن گیا ،ہماری داخلہ و خارجہ پالیسیاں قومی مفادات کے بجائے امریکی و بھارتی مفادات کو سامنے رکھ کر بنائی جارہی ہیں ‘ امیر جماعت اسلامی کا انٹرویو

بدھ 26 فروری 2014 22:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ 1973 ء کا آئین قرآن و سنت کے مطابق ہے ،اگر حکومت آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کردے تو طالبان سمیت کسی کو اعتراض نہیں ہوگا ، آئین پر عمل درآمد کی راہ میں خود حکومتوں نے رکاوٹیں ڈالیں اور برسراقتدار جاگیر داروں،سرمایہ داروں اور وڈیروں نے آئین شکنی کا رویہ اختیار کیا ، قرآن و سنت کے تابع آئین کی مسلسل بے حرمتی سے ملک کے بارے میں بے آئین سرزمین کا تاثر ابھرا،حکمرانوں نے اپنی تجوریاں بھرنے کیلئے ملک و قوم کو مقروض کیا اور پھر قرض دینے والے صیہونی مالیاتی اداروں کی ڈکٹیشن پر عوام کش پالیسیاں بنائی گئیں جن میں کسی آئین قانون کی پرواہ نہیں کی گئی ،واقعہ کربلا ظالم و مظلوم کے درمیان معرکہ تھا جس میں بلاشبہ حضرت امام حسین  اور ان کے ساتھی حق پر جبکہ یزید باطل پر تھا ،جب تک بیعت کے نتیجے میں خلافت قائم ہوتی رہی نظام خلافت حق پر قائم رہا اور جب خلافت کے نتیجے میں بیعت لینے کا سلسلہ شروع ہوا خلافت کی بجائے ملوکیت در آئی ،امریکہ اسلام اور امت مسلمہ کا کھلا دشمن ہے جس نے دنیا بھر میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا ،اسامہ بن لادن نے مسلمانوں پر امریکی جارحیت اور بربریت کے خلاف آواز اٹھائی جس سے وہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کا ہیروبن گیا ،حکومت امریکی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کردے ،ملک میں آج امن ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

نجی ٹی چینل کو انٹرویودیتے ہوئے سید منورحسن نے کہا کہ حکومت آئین پر عمل درآمد کو یقینی بنا دے تو بہت سے جھگڑے خود بخود ختم ہوجائیں گے ،جب آئین و قانون کو کوئی اہمیت نہ دی جائے اور تمام فیصلے بیرونی دباؤ کے تحت کئے جائیں گے تو آئینی ادارے کمزور ہونگے اور عوام کا ان اداروں پر اعتماد ختم ہوجائے گا ۔آج ملک میں بہترین آئین کی موجودگی کے باوجود عوام کے حقوق غصب کئے جارہے ہیں ۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن پر نہ صرف مالیاتی بلکہ انتظامی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں ،ملک کا بجٹ آئی ایم ایف بناتا ہے ،عوام پر آئے روز ٹیکسوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے اور بجلی گیس تیل کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہماری داخلہ و خارجہ پالیسیاں قومی مفادات کے بجائے امریکی و بھارتی مفادات کو سامنے رکھ کر بنائی جارہی ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں سید منورحسن نے کہا کہ طالبان بچیوں کی تعلیم کی مخالفت کس طرح کر سکتے ہیں جبکہ نبی محترم حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ۔انہوں نے کہا کہ مختلف تعلیمی اداروں میں مغربی کلچر کو پروان چڑھانے کے لئے جس طرح حیا باختہ پروگرام کئے جاتے ہیں ان کی اجاز ت بچیوں کے ماں باپ بھی نہیں دیتے ۔

واقعہ کربلا کے بارے میں ان کے ایک انٹرویو کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سیدمنورحسن نے کہاکہ انہوں نے جنگ صفین کے بارے میں کہاتھاکہ دونوں طرف صحابہ تھے ۔ جہاں تک کربلا کا تعلق ہے ، تو اس میں ایک طرف مظلوم امام حسین  جو حق پر تھے ، دوسری طرف یزید تھا، جس نے ظلم کیا ۔ کربلا میں تو کوئی بھی صحابی شریک نہ تھا ، گفتگو میں جنگ صفین کے تناظر میں صحابہ کی بات کی گئی تھی ۔