قومی اسمبلی ،کالا باغ ڈیم منصوبے پر اب تک دو ارب 23 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں ، حکومت پاکستان کے فیصلے پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائیگا ، حکومت کی قومی اسمبلی کو آگاہی

بدھ 26 فروری 2014 15:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26فروری 2014ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ کالا باغ ڈیم منصوبے پر اب تک دو ارب 23 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں ، حکومت پاکستان کے فیصلے پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائے گا بڑے آبی ذخائر میں سال 2013ء کے آخر تک ذخیرہ کی مجموعی گنجائش میں تقریبا 28 فیصد کمی ہوچکی ہے ، نئے آبی ذخائر کی تعمیر سے اس خسارہ کو پورا کرنے میں مدد ملے گی، رواں مالی سال کے دوران 31 جنوری 2014ء تک آئی پی پیز کے گردشی قرضہ کی واجب الادا کل رقم 173 ارب روپے ہے ۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران شفقت محمود کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ جہاں پر بھی کسی جعلی دوائی کا علم ہوتا ہے وہاں پر کارروائی کرتے ہیں اس کو سیل کرنے کا اختیار صوبوں کے پاس ہے ، مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہم یہ کام قاعدہ وقانون کے اندر رہ کر کرتے ہیں ہم اٹھارہ انٹرنیشنل کمپنیوں کیخلاف عدالتوں میں ہیں قیمتوں میں اضافہ پر حکومت سپریم کورٹ گئی اس ملک میں مسائل کا حل حکم امتناعی ہے ہم نے اٹارنی جنرل سے استدعا کی ہے کہ یہ حساس معاملہ ہے اس کی سماعت جلد کی جائے ہم نے اس میں تین کمپنیوں کو سیل کیا ہے انہوں نے بتایا کہ جان بچانے والی ادویات کی فہرست عالمی ادارہ صحت نے جاری کی ہے ایسی ادویات کو فورا رجسٹرڈ کر دیتے ہیں، صاحبزادہ یعقوب خان کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حکومت جعلی ادویات کے معاملے پر مناسب کارروائی کرتی ہے، جمشید احمد دستی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ نیپرا ایک خود مختار ادارہ ہے یہ اپنے فنڈز خود پیدا کرتا ہے یہ آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کرتا یہ کام این ٹی ڈی سی کرتا ہے، نیپرا کابینہ ڈویژن کے ماتحت ادارہ ہے، یہ ادارہ حکومت پاکستان سے کوئی مالی امداد حاصل نہیں کرتا ہے ، طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تربیلا اپ ریزنگ فور سے 1420 میگا واٹ بجلی تین سالوں میں حاصل ہوگی اور اس کی استعداد 4 ہزار 888 میگا واٹ تک پہنچ جائیگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں ایک یونیفارم پالیسی کے تحت لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ، شہری علاقوں میں چار سے چھ گھنٹے روزانہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے سید آصف حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ آئی پی پیز کو 31 جنوری 2014ء تک گردشی قرضہ کی مد میں واجب الادا کل رقم 173 ارب ہے اس دورانیہ تک پاور سیکٹر کی قابل ادائیگئی رقم 246 ارب روپے تھی اور صارفین کے ذمہ 491 ارب روپے تھے نجی صارفین کے ذمہ 326 ارب روپے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ 125 ارب روپے اور کے ای ایس سی کے ذمہ 41 ارب روپے ہے، انہوں نے بتایا کہ ہم نے ملک بھر میں بجلی چوروں کو گرفتار کیا ہے یہ ناقابل ضمانت جرم ہے ۔

اسد عمر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بجلی چوری کو کنٹرول کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے گردشی قرضوں کی ادائیگی کا آڈٹ تین آزاد کمپنیوں سے کرایا گیا ہے اس بارے میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آئندہ چند روز میں شائع کر دی جائیگی ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ گڈانی پاور پراجیکٹ کے مقام کا سروے، ریونیو کے بارے میں سروے اور جغرافیائی سروے مکمل کر لئے گئے ہیں اس پراجیکٹ کیلئے رواں مالی سال کے دوران کوئلہ درآمد نہیں کیا جائیگا، انہوں نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کی فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کے بعد اس کی لاگت کا پتہ چلے گا، انہوں نے بتایا کہ اس وقت کوئلہ سے چلنے والا کوئی پاور پلانٹ چالو نہیں کیا گیا ہے ۔

وفاقی حکومت نے تھرکول کیلئے ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے ، ہماری حکومت چھ ہزار 600 میگا واٹ بجلی کا تحفہ دینے جارہی ہے ، خواجہ سہیل منصور کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ قابل تجدید انرجی پالیسی کے تحت کام ہو رہا ہے، پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ واپڈا نے کالا باغ ڈیم منصوبے کی پراجیکٹ پلاننگ قابل عمل جائزہ اور تفصیلی انجینئرنگ ڈایزائننگ 1988ء سے قبل مکمل کرلیا تھا اب تک کالا باغ ڈیم منصوبے پر دو ارب 23 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں حکوتم پاکستان کے فیصلے پر منصوبے پر عملدرآمد یعنی تعمیراتی کام کا آغاز کیاجائیگا، ڈاکٹر عارف علوی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا ک دریائے کنہار پر بجلی پیدا کرنے سے متعلق تجویز زیر غور ہے حکومت افغانستان نے نشاندہی کی ہے کہ دریائے کنہار پر 1500 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے حکومت پاکستان مذکورہ فزیبلٹی رپورٹ کی درخواست کررہی ہے تاکہ عملدرآمد سے متعلق مشترکہ ڈویلپمنٹ اور اشتراک کی شرائط سے کی جاسکیں ، ایوان کو بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر پاکستان کے اندر اس تجویز پر غور ہوتا رہا ہے کہ افغانستان کے اور پاکستان کے درمیان مشترکہ دریاؤں کے پانیوں سے باہمی مفاد میں استفادہ کرنے کیلئے افغانستان سے قانونی دستاویز حاصل کی جائے لیکن افغانستان سے ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا ہے وزارت خارجہ کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ افغان حکومت ایک نیشنل واٹر پالیسی تیار کررہی تھی اور توقع تھی کہ اس پالیسی کی تشکیل کے بعد افغان حکومت اس معاملے پر شائد پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ آبی ذخیروں میں ذخیرہ کی گنجائش گاہ بھر جانے کی بناء پر کم ہو جانا قدرتی امر ہے، بڑے آبی ذخائر میں سال 2013ء کے آخر تک ذخیرہ کی مجموعی گنجائش میں تقریبا 28 فیصد تک کم ہوچکی ہے ، نئے آبی ذخائر کی تعمیر سے اس خسارہ کو پورا کرنے میں مدد ملے گی، واپڈا نے مختلف منصوبے شروع کئے ہیں جو کہ ذخیرہ میں کمی کے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں، محمد مزل قریشی کے سوال کے جواب میں وزیر پانی وبجلی کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ حکومت پاکستان کی ملک کے پانی وبجلی وسائل کو ترقی دینا اعلی ترجیحات یمں شامل ہے تاکہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے پوری صلاحیت استعمال کی جائے، صدر پاکستان نے فاسٹ ٹریک بنیادوں پر چاروں صوبوں اور فاٹا میں بارہ چھوٹے اور درمیانے ڈیموں کی تعمیر کی ذمہ داری واپڈا کو سونپی ہے یہ ڈیمز 2.7 ایم اے ایف سپلائی پانی کا ذخیرہ کرینگے جو کہ 0.37 ملین کی نئی قابل کاشت اراضی کو آبپاشی کیلئے استعمال کیا جائیگا ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ ملک میں برائلر چکن میں برڈ فلو دوبارہ پھیلنے کی اطلاعات غلط ہیں۔