سپریم کورٹ میں زمینوں پر قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت

بدھ 26 فروری 2014 12:15

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26فروری 2014ء) سپریم کورٹ نے کراچی میں زمینوں پر قبضوں سے متعلق الاٹمنٹ پالیسی کی رپورٹ 15 روز میں طلب کرتے ہوئے اینٹی انکروچمنٹ سیل کے ایس ایس پی سے دریافت کیا کہ اب تک قابضین کے خلاف کتنی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری شہر میں سرکاری زمینوں پر غیر قانونی قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو لالا فضل الرحمان کہاں ہیں، جس پر ایس ایس پی اینٹی انکروچمنٹ سیل عارف عزیز نے بتایا کہ وہ بیمار ہیں اور عدالت نہیں آئے۔فضل الرحمان کی غیر حاضری پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہارکیا۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ایس ایس پی اینٹی انکروچمنٹ سیل عارف عزیز سے دریافت کیا کہ کیا یہ پالیسی ہے کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بیمار شخص ہی بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس امیر ہانی مسلم نے مزید کہا کہ ہر وہ شخص جو شدید بیمار ہوتا ہے اسے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بنادیا جاتا ہے۔عدالت نے ایس ایس پی اینٹی انکروچمنٹ سیل سے دریافت کیا کہ زمینوں پر غیر قانونی قابضین کے خلاف اب تک کتنی ایف آئی آر کاٹی گئیں۔ اس پرایس ایس پی اینٹی انکروچمنٹ سیل عارف عزیز نے جواب دیا کہ انہیں ایف آئی آر کاٹنے کا اختیار نہیں۔ عدالت نے سرزنش کرتے ہوئے دریافت کیا کہ کیا آپ نے قانون پڑھا ہے؟ قانون سے لاعلمی پر بھی سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :