پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں امریکا سب سے آگے

منگل 25 فروری 2014 20:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25فروری۔2014ء) پاکستان میں کون کون سے ممالک نے گزشتہ سالوں میں سرمایا کاری کی اور پاکستان کی درآمدات اور برآمدات کتنی رہیں ؟ بیرونی تجارت یعنی ملکوں کے درمیان خرید وفروخت جدید دورکی معیشت کا لازمی جزو ہے۔ کسی ملک کی برآمدات یعنی فروخت زیادہ ہو اور درآمدات یعنی خریداری کم ہو تو معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوتی ہے۔

تاہم برآمدات میں اضافے کیلئے صنعتوں کو توانائی کی مسلسل فراہمی ضروری ہے، جبکہ ہمارا ملک توانائی کے سنگین بحران کا شکار ہے جس پر قابو پانے کیلئے مختلف ممالک سے معاونت حاصل کی جارہی ہے۔ پاکستان کے اہم تجارتی پارٹنرز پر نظر ڈالیں تو امریکا سب سے آگے ہے۔

(جاری ہے)

مالی سال 2010-11ء کے دوران امریکا مختلف پراجیکٹس میں تقریبا ً 50کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا جبکہ متحدہ عرب امارات 29کروڑ ڈالر کے ساتھ دوسرے اور برطانیہ تیسرے نمبر پر رہا جس نے 23کروڑ 22لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

2011-12 ء میں بھی امریکا پہلے جبکہ اٹلی دوسرے اور برطانیہ تیسرے نمبر پر رہا۔2012-13 ء میں برطانیہ 58کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ پہلے نمبر پر آگیا جبکہ امریکا 35کروڑ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ دیگر سرمایہ کاری کرنے والے ملکوں میں ہانگ کانگ تیسرے، اٹلی چوتھے اور سوئٹزرلینڈ پانچویں جبکہ چین کا چھٹا نمبر رہا۔ پاکستان کی برآمدات پر نظر ڈالیں تو یہاں بھی امریکاکا پلہ بھاری دکھائی دیتا ہے۔

مالی سال 2010-11ء کے دوران پاکستان نے دوسرے ممالک کو مجموعی طورپر 24ارب 81کروڑ ڈالرمالیت کی مصنوعات فروخت کیں۔ ان میں سے تقریباً 4ارب ڈالر کی اشیاء امریکا کو برآمد کی گئیں، جبکہ جرمنی نے پاکستان سے ایک ارب 27کروڑ ڈالرمالیت کی چیزیں خریدیں۔ 2011-12ء میں پاکستان کی برآمدات میں امریکا کا حصہ ساڑھے تین ارب ڈالر سے زائد اور برطانیہ کا ایک ارب 18کروڑ ڈالر رہا۔

2012-13ء کے دوران بھی امریکا کو ساڑھے تین ارب ڈالر سے زائد جبکہ برطانیہ کو ایک ارب 25کروڑ ڈالر کی اشیاء برآمد کی گئیں۔ اب بات ہوجائے درآمدات کی، یعنی پاکستان اپنی ضرورت کی اشیاء کن کن ممالک سے خریدتا ہے۔ مالی سال 2010-11ء میں پاکستان نے امریکا سے ایک ارب 81کروڑ ڈالر اور جرمنی سے 93کروڑ 80لاکھ ڈالر کی درآمدات کیں جبکہ 2011-12ء میں پاکستان نے امریکا سے تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر جبکہ جرمنی سے ایک ارب 12کروڑ ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔

اسی طرح مالی سال 2012-13ء کے دوران پاکستان نے امریکا سے ایک ارب 61کروڑ ڈالر اور جرمنی سے ایک ارب 35کروڑ ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔ درآمدی خسارے پر قابو پانے کیلئے توانائی کے وسائل میں اضافے کیلئے کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں دوسرے ممالک سے بھی امداد لی جارہی ہے۔ مالی سال 2008-09ء کے دوران توانائی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کی مالیت 12کروڑ 24لاکھ ڈالر رہی جو مالی سال 2010-11ء کے دوران بڑھ کر 15کروڑ 58لاکھ ڈالر تک جا پہنچی تاہم مالی سال 2012-13ء کے دوران اس میں کمی دیکھنے میں آئی اور توانائی کے شعبے میں محض 2کروڑ 68لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کی گئی۔

بیرونی تجارت کو فائدہ مند بنانے کیلئے ضروری ہے کہ توانائی کے بحران کو حل کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :