سندھ میں 14سے 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے،سندھ اسمبلی کا قرارداد میں مطالبہ، گردشی قرضے کی مد میں 500ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کے باوجود لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں ہورہی ہے ،نثار احمد کھوڑو

منگل 25 فروری 2014 20:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو ایک متفقہ قرارداد کے ذریعہ مطالبہ کیا کہ سندھ میں 14 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے۔ قرارداد پر خطاب کے دوران متعدد ارکان نے کہا کہ اتنی طویل لوڈشیڈنگ سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ارکان نے سندھ کے لوگوں کو چور کہنے پر بھی احتجاج کیا۔ یہ قرارداد سنیئر وزیر برائے تعلیم نثار احمد کھوڑو نے پیش کی تھی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت سندھ وفاق سے رابطہ کرے اور اس سے کہے کہ سندھ خصوصاً لاڑکانہ میں 14 سے 20 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بند کی جائے۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ گردشی قرضے کی مد میں 500 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی اور بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ کیا گیا، اس کے باوجود لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

زرعی صنعتیں بند ہورہی ہیں۔

گھریلوں صارفین تڑپ رہے ہیں۔ ہم پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ ہم لاہور اور لاڑکانہ کی بات کرتے ہیں۔ لیکن لاڑکانہ لاڑکانہ ہے۔ آج لاڑکانہ کے لوگ احتجاج کررہے ہیں۔ یہ لوڈ شیڈنگ سندھ کے ساتھ زیادتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لاڑکانہ اور شکارپور کے لوگ چور ہیں۔ یہ کہنا عوام کی توہین ہے۔ واپڈا جعلی اور اضافی بل بھیج رہا ہے۔ اس کی بات کوئی نہیں کرتا۔

بجلی چوری کے الزام کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ وزیر ورکس اینڈ سروسز میر ہزار خان بجارانی نے کہا کہ ہمارے علاقے میں 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ پورے ملک میں برابر کی لوڈشیڈنگ ہونی چاہیے۔ چوری کا الزام کسی ایک صوبے پر نہیں لگانا چاہیے۔ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے۔ ایم کیو ایم کے سید خالد احمد نے کہا کہ کراچی الیکٹرک کے حکا پر علاقے میں اپنے عملے کو ریکوری کا ٹارگٹ دیتے ہیں اور لوگوں سے اضافی بل وصول کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں بجلی کے بلوں کی ریکوری صرف دس فیصد ہے۔ لیکن کسی کو چور نہیں کہنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وفاقی حکومت سولر انرجی ٹیکنالوجی ملک کے اندر لائے۔

متعلقہ عنوان :