سندھ اسمبلی ،مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور ،طالبان کیساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے ،طالبان کی حمایت کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے ،قرارداد، پاکستان کی بقاء و سلامتی کیلئے طالبان دہشتگردوں کیخلاف کارروائی میں ان کیساتھ ہے،ملک میں رہنے والے تمام شہری مساوی حقوق رکھتے ہیں ،قرارداد کا متن

منگل 25 فروری 2014 20:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو مسلح افواج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک متفقہ قرارداد منظورکرلی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ طالبان کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے اور طالبان کی حمایت کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے ۔ یہ قرار داد سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اور اپوزیشن لیڈر سید فیصل علی سبزواری نے پیش کی تھی ۔

تحریک انصاف نے بھی قرارداد کی حمایت کی لیکن طالبان سمیت ان دہشت گردوں کی مذمت کرنے پر بھی زور دیا ،جو سندھ خصوصاً کراچی میں طویل عرصے سے خونریزی کررہے ہیں ۔قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان مسلح افواج ،رینجرز ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور پاکستان کی بقاء و سلامتی کے لیے طالبان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں ان کے ساتھ ہے ۔

(جاری ہے)

یہ ایوان مساجد ،امام بارگاہوں ،بزرگان دین کے مزارات ،غیر مسلم پاکستانیوں کی عبادت گاہوں ،اسکولوں اور بازاروں میں خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے واقعات کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتا ہے ۔ یہ ایوان طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید کیے گئے مسلح افراج ،رینجرز ،ایف سی ،لیویز اور پولیس افسران جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے ۔

شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور یقین دلاتا ہے کہ ملک بھر کے عوام ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ یہ ایوان یہ اعلان کرتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اسلامی ریاست ہے ۔کسی ایک فرقے ،فقہ ،عقیدہ یا مسلک کے ماننے والوں کی جاگیر نہیں ،پاکستان میں آباد سکھ ،ہندو ،عیسائی اور دیگر غیر مسلم بھی پاکستان کے مساوی شہری ہیں۔ ان کا بھی پاکستان پر اتنا ہی حق ہے جتنا اس کے مسلم شہریوں کا ۔

پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کو اپنی عبادات گاہیں قائم کرنے اور ان میں مکمل آزادی اور تحفظ کے ساتھ عبادت کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا پاکستان کے مسلم شہریوں کو مساجد بنانے اور ان میں عبادت کرنے کا حق ہے ۔یہ ایوان متفقہ طور پر یہ قرارداد پیش کرتا ہے کہ پاکستان اور طالبان ایک ساتھ نہیں چلے سکتے ہیں ۔ یہ ایوان قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والے طالبان دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے طالبان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والی سیاسی ،مذہبی جماعتوں کا مکمل سوشل بائیکاٹ کیا جائے ۔

سید فیصل علی سبزواری نے کہا کہ اب بہت ہوگیا ہے ۔قوم کی اجتماعی دانش کا تقاضا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو کر اٹھ کھڑا ہوا جائے اور پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنایا جائے ۔دہشت گرد اقلیت میں ہیں ۔ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان میں ”ظالمان“ کی جانب سے خوف کی فضاء پیدا کی گئی ہے ۔

مساجد ،امام بارگاہ ،میلاد اور عاشورہ کے جلوس ،اسکول ،فوج ،رینجرز ،ایف سی ،سیاست دان اور عام لوگ محفوظ نہیں ہیں ۔ساری برائی کی جڑ طالبان ہیں ۔یہ بندق کے زور پر اپنے ناپاک عزائم مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔پورا پاکستان ایک آواز بن کر ان کے خلاف اٹھ کھڑا ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد بلاول بھٹو زراری نے طالبان کوللکارا ہے اور کہا ہے کہ جو طالبان کا یار ہے وہ ملک کا غدار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان ہیں ۔یہ وحشی اور درندے ہیں اور ان کے ساتھ درندوں والا سلوک کرنا چاہیے ۔پاکستان کے عوام کو اپنے دلوں سے ان کا خوف نکال دینا چاہیے موت ایک دن آنی ہے ۔تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ طالبان تو چند سال سے ہیں طالبان سے پہلے بھی دہشت گردی ہورہی ہے ۔قرارداد تمام طالبان دہشت گردوں کے خلاف ہونی چاہیے ۔مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت نے کہا کہ دہشت گردی میں میرے خاندان کے 9افراد شہید ہوئے ہیں ۔ہم براہ راست متاثر ہیں ۔اگر طالبان کارروائیاں بند نہیں کرتے تو ان کے خلاف مکمل آپریشن ہونا چاہیے ۔