وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی ،باضابطہ اعلان (کل) قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائیگا،چوہدری نثار نے امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی،طالبان کو غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگا‘ وفاقی کابینہ،عسکریت پسند جہاں بھی حملہ کرینگے ان کیخلاف جوابی کارروائی کی جائیگی،کسی جگہ دہشتگردی کے منصوبہ بندی کے شواہد ملے تو وہاں بھی کارروائی کی جائیگی،چار برس کیلئے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی گئی ،مرکزی نکتہ مذاکرات کے ذریعے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے مسئلہ کو حل کرنا ہے،دیگر دو اہم نکات میں دہشتگردوں کو تنہا کرنا اور طاقت کے ذریعے دہشتگردوں کو تخریبی کارروائیوں سے روکنا شامل ہیں‘برطانوی نشریاتی ادارہ

منگل 25 فروری 2014 19:43

وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی ،باضابطہ اعلان (کل) ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دیدی گئی جس کا باضابطہ اعلان کل ( بدھ )قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائیگا،وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ دہشتگردوں کو غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگاجبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پوری نیک نیتی اورخلوص کے ساتھ مذاکراتی عمل کا آغاز کیا، امن کی خواہش کو حکومت کی کمزوری تصورنہ کیاجائے، ریاست کی رٹ ہر صورت قائم کریں گے۔

وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس منعقد ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ منظوری کے لئے پیش کیا گیا، کابینہ کے اراکین نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ طالبان کو غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگا، عسکریت پسند جہاں بھی حملہ کریں گے ان کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی جبکہ اگر کسی جگہ دہشتگردی کے منصوبہ بندی کے شواہد ملے تو وہاں بھی کارروائی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کی جانے والی قومی سلامتی کی پالیسی کا اعلان کل بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائے گااور وزیراعظم نواز شریف بھی اجلاس میں شریک ہوں گے ۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نے پوری نیک نیتی اورخلوص کیساتھ مذاکراتی عمل کا آغاز کیا، طالبان کاموقف سننے کے لئے ان کی نامزد کمیٹی کو وزیرستان بھجوایا لیکن انہوں نے فورسز اورمعصوم افرادکونشانہ بناکرمذاکراتی عمل بے معنی بنادیا۔

امن کی خواہش کو حکومت کی کمزوری تصورنہ کیاجائے، ریاست کی رٹ ہر صورت قائم کریں گے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وفاقی کابینہ نے آئندہ چار برس کے لیے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی ہے جس کا مرکزی نکتہ مذاکرات کے ذریعے ملک میں جاری دہشتگردی اور انتہا پسندی کے مسئلہ کو حل کرنا ہے۔قومی سلامتی پالیسی کے دیگر دو اہم نکات میں دہشتگردوں کو تنہا کرنا اور طاقت کے ذریعے دہشتگردوں کو تخریبی کارروائیوں سے روکنا شامل ہیں۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر برائے صنعت وتجارت خرم دستگیر خان نے داخلی قومی سکیورٹی پالیسی کے اہم نکات بتاتے ہوئے کہا کہ 20 جنوری کو داخلی قومی سلامتی کا جو مسودہ پیش کیا گیا تھا اس پر ایک بار پھر تفصیلی بات چیت ہوئی اور اسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ شدت پسندوں کو حملوں سے باز رکھنے کے لیے مذاکرات بھی کرنا ہوں گے ۔

خرم دستگیر نے بتایا کہ اگرچہ حکومت نے مذاکرات شروع کرنے سے پہلے کوئی شرط نہیں رکھی تھی لیکن ان مذاکرات کو مثبت طریقے سے آگے چلانے کے لیے ضروری ہے کہ دہشتگردی کے واقعات رک جائیں لیکن اگر ان مذاکرات کے نتیجے میں فوری طور پر یہ نتیجہ حاصل نہیں ہوتا تو مذاکرات کو آگے لے کر چلنا مشکل ہو جاتا۔وزیراعظم کے بیان پر کہ دہشتگرد غیر مشروط طور پر اپنی کارروائیاں بند کردیں خرم دستگیر نے بتایا کہ داخلی قومی پالیسی کے تناظر میں وزیراعظم نے اپنے بیان میں اپنے سابقہ موقف کا اعادہ کیا کہ مذاکرات اور دہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی کابینہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان پر زور دیا ہے کہ اسے کو غیر مشروط جنگ بندی کرنا ہو گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سکیورٹی پالیسی کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بدھ کو اسمبلی میں کرینگے۔