نظام انصاف اورانسانی حقوق کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیاجاسکتا، جسٹس فصیح الملک، بد قسمتی سے آزادی کی کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود ہم آج بھی انسانی حقوق کی پاسداری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

پیر 24 فروری 2014 20:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 فروری ۔2014ء) پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس میاں فصیح الملک نے کہا کہ انصاف تک رسائی بنیادی حقوق میں سے ایک ہے لہذا نظام انصاف اور انسانی حقوق ایک ساتھ جوڑے ہوئے ہیں جس کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ۔پشاورمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بنیادی انسانی حقوق کوئی ایسی چیز نہیں جو سٹیٹ کی جانب سے شہریوں کو صرف عیش و آرام کے طور پر نہیں دیا جاتا بلکہ ان انسانی حقوق کو انسان کی ذات سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

اور یہی وجہ ہے کہ اس کو ناگزیر انسانی حقوق کہلایا جاتا ہے ۔یہ یونیورسل حقوق ہیں جنہیں تمام ابراہیمی مذاہب ، بین الاقوامی اور علاقائی دستاویزات اور ملکی آئین کی طرف سے تسلیم کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس میاں فصیح الملک نے کہا کہ بد قسمتی سے آزادی کے کہی دہائیاں گزرنے کے باوجود ہم آج بھی انسانی حقوق کی پاسداری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اور خیبر پختونخوا میں موجودہ مسلح تنازعات سمیت غربت ، تعلیم کا نچلا نظام ، بامعانی اور درست احتساب کے عمل کا نہ ہونا ، بے انصافی اور پاور کے حصول جسے رویوں کی وجہ سے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال اور بنیادی حقوق کے آئینی تقاضے کو مد نظر رکھتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے ہومن رائٹس سیل کو ایک مکمل ڈائریکٹوریٹ میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں ہر مہینے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے اور اب ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کے تما م میکانزم کو الیکٹرانک سسٹم کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے جہاں شکایت کنندہ اب ٹیلی فون ، ایس ایم ایس ، ای میل اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں ۔