سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت (کل) ہوگی،کراچی کے حالات کا سپریم کورٹ نے 24 اگست کوازخود نوٹس لیا تھا،کئی عبوری حکم نامے جاری ہوچکے ہیں

اتوار 23 فروری 2014 19:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 فروری ۔2014ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت (کل)پیرکو ہوگی ۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدیق حسین جیلانی ،جسٹس انور ظہیرجمالی اور جسٹس خلجی عارف حسین پر پر مشتمل 3رکنی بنچ کیس کی کی سماعت کرے گا ۔کراچی کے حالات کا سپریم کورٹ نے 24 اگست کوازخود نوٹس لیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بینچ نے 6اکتوبر2011کوسنائے جانے والے 156صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ میں حکومت کوکراچی میں نوگوایریاز ختم کرنے ، پولیس کو سیاست سے پاک ، بھتہ اور لینڈ مافیا کے خلاف موثر قانون سازی کرنے سمیت اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ وہاں بدامنی صرف لسانی نہیں بلکہ اس میں علاقوں پر قبضے کے لیے مختلف گروہ ملوث ہیں جنہیں سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل نہ ہوئی اور شہر میں وقتی امن کے بعد بے امنی بڑھتی چلی گئی تو عدالت نے اپنے احکامات پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کی سماعت کی ۔ عمل درآمد کا جائزہ گزشتہ ڈھائی سال سے جاری ہیں ،درجنوں سماعتوں کے دوران کئی عبوری حکم نامے جاری ہوچکے ہیں ۔ :نئی حکومت میں وزیر اعظم کی سربراہی میں کابینہ کا اجلاس ہوا اور سپریم کورٹ کے حکم کے تناظر میں کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا یہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں :کراچی کی زمینوں کا سروے اور از سر نو رکارڈ مرتب کیاگیا،کراچی میں قومی وصوبائی اسمبلی کے حلقوں کی نئی حد بندی ہوئی ، بھتا خوروں اور ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کیلئے آپریشن شروع ہوا ۔

پیرول پر رہا ملزمان کے وارنٹ جاری ہوئے ،مفرور ملزمان گرفتار ہوئے، ٹرانسپورٹ نظام کی بہتری کیلئے ممنوعہ نمبر پلیٹس اور کالے شیشوں کے خلاف کارروائی ہوئی،سندھ اسمبلی نیسندھ آرمڈ ایکٹ 2013 اوروٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2013منظور کیا۔ولی خان بابر قتل کیس مثالی مقدمہ بناتے ہوئے کراچی سے باہر منتقل کرنے کافیصلہ کیا گیا،انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اضافہ کیا گیا۔

آوٹ آف ٹرن پروموشن اور ڈیپوٹیشن افسران کی واپسی ہوئی۔جبکہ اب سپریم کورٹ کا خاص مطمع نظر اسلحہ ومنشیات کی اسمگلنگ ،اس کی روک تھام،نیٹو کے اسلحہ بھرے کنٹینرز کی گمشدگی شامل ہیں ۔ چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا ہے کہ کراچی میں معاشی قبضے کی جنگ ہے اور اسلحے اور منشیات سے حاصل ہونے والا کالا دھن بے امنی کا ایندھن بنتا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں 24سے 28فروری تک عدالت عظمیٰ کے جج صاحبان مختلف کیسوں کی سماعت کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :