پاکستانی آئین کو نہ ہم نے تسلیم کیا اور نہ تسلیم کرتے ہیں، کالعدم تحریک طالبان، حکمران مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ، مہمند ایجنسی واقعہ انتقامی کارروائی تھی ، ہمارے74ساتھیوں کو مارا گیا ، وزیرستان میں بمباری سے بے گناہ لوگ مر رہے ہیں ، ترجمان شاہد اللہ شاہد کی سیاسی شوریٰ کے رکن اعظم طارق کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 21 فروری 2014 20:54

پاکستانی آئین کو نہ ہم نے تسلیم کیا اور نہ تسلیم کرتے ہیں، کالعدم تحریک ..

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 فروری ۔2014ء) کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ ہم ملک و قوم کی دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پاکستانی آئین کو تسلیم نہیں کرتے ۔نمائندہ اُردو پوائنٹ کے مطابق وزیرستان کے نامعلوم مقام پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اور طالبان سیاسی شوری کے رکن اعظم طارق نے پہلی مرتبہ مشترکہ نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستانی حکمران مذاکرات کے لیے ہر گز سنجیدہ نہیں ہے ۔

وہ ایک طرف مذاکرات کی ڈھونگ رچا رہے ہیں ۔دوسری طرف ہماری ساتھیوں کی بوری بند لاشیں اور جعلی پولیس مقابلوں کے زریعے شہید کررہے ہیں ۔ان اشتعال انگیز کاروائیوں پاکستانی فوج اورخفیہ اداروں نے کراچی، پشاور اور ملک کے دیگر حصوں میں ہمارے ہزاروں ساتھیوں کو شہید کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک کے اصل ذمہ دار خود حکمران ہیں ۔

مذاکرات کے پہلے مرحلے میں حکومتی کمیٹی نے دو بار ہماری کمیٹی سے عین موقع پر ملنے سے انکار کیا لیکن پھر بھی ہماری کمیٹی اور ہماری سیاسی شوری نے دانشوری کا مظاہرہ کیا اور مذاکرات جاری رکھنے پر زور دیا ۔سیز فائر کے حوالے سے سیاسی شوری کے رکن اعظم طارق کا کہنا تھا کہ ہماری کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا اب گیندحکومت کے کورٹ میں ہے ۔

اب دیکھنا ہے کہ حکومت کیا کرتی ہیں ۔آئین کے تحت مذاکرات کے حوالے سے ترجمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستانی آئین کو نہ ہم نے تسلیم کیا اور نہ تسلیم کرتے ہیں ۔کیونکہ پاکستانی آئین ایک غیر اسلامی آئین ہے اور ان کے لیے ہم پچھلے دس سالوں سے قربانیاں دے رہے ہیں اور ہزاروں قربانیاں دے چکے ہیں ۔ہم صرف اسلامی آئین کے تحت بات کرنے لیے تیار ہیں۔

ہم صرف شریعت قران اور احادیث کے تحت مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔حکومت کو شرائط کے حوالے سے اعظم طارق کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے کمیٹی کے ذریعے حکومتی کمیٹی کوآگاہ کردیا کہ مذاکرات کے لیے حکومت کو ہمارے غیر جنگی قیدیوں کی رہائی، خواتین اور بچوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ علاقے سے فوج کی واپسی کی جائے ۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت صرف مذاکرات کا ڈرامہ رچا کر ابھی تک ایک چیک پوسٹ تک نہیں ہٹائی، مہمند ایجنسی کے واقعے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ مہمند ایجنسی کا وقعہ انتقامی کاروائی تھی اسی دن ہمارے 16 ساتھیوں کو نوشہرہ، صوابی، چارسدہ میں خفیہ اداروں کے زیر حراست میں تھے کو شہید کردیا گیا ہے اور اگلے دن پشاور میں ہمارے دس ساتھیوں کو شہید کر دیا۔

مذاکرات کے دوران حکومت نے ہمارے 74 ساتھیوں کو شہید کردیے ہیں جبکہ ایک بندہ سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں سے فرار ہوکر زندہ بچ گیا ہے ۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے بعد ایک لوگوں کا اگلہ مرحلہ کون سا ہوگا ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم شروع ہی دن سے طاغوتی قوتوں اور باطل نظام کے خلاف برسرپیکار ہیں اور رہے گے۔ چاہے وہ دور یا نزدیک ،گزشتہ دنوں شمالی وزیرستان کے مختلف مقامات پر ہونے والے پاکستانی جٹ طیاروں کی بمباری کے حوالے سے اعظم طارق کا کہنا تھا کہ جٹ طیاروں کی بمباری سے بے گناہ لوگ شہید ہورہے ہیں ہم مذاکرات کے لیے پہلے بھی سنجیدہ تھے اب بھی سنجیدہ ہیں رہی بات وزیرستان بمباری کی ۔

مقامی طالبان کے کمانڈر حافظ گل بہادر کے معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں پاکستان میں پولیو ورکروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیو کے آڑ میں مسلمانوں کو گمراہ کرنے کوشش کررہے ہیں مغربی قوتیں مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے شکیل آفریدی کو لگادیا ہے۔ کفری طاقتیں مسلمانوں کے ہر گز خیر خوا نہیں اگر وہ خیر خوا ہیں تو وہ ڈرون حملے بند کروائیں۔ کیونکہ ڈرون حملوں ہزراروں بے گناہ لوگ یا تو معذور ہوچکے یا زندگی سے ہاتھ دو بیٹھے ہیں ۔