شمسی توانائی سے چلنے والے آر او پلانٹ کی ٹیکنالوجی ایک جدیداور انقلابی قدم ہے،وزیر اعلیٰ سندھ ، آر او پلانٹ کو چلانے پر کم لاگت آئیگی تو دوسری طرف بجلی کے بغیر کسی تعطل کے فراہمی سے لوگوں کو مستقل صاف پانی مہیا ہو سکے گا ،سید قائم علی شاہ

جمعہ 21 فروری 2014 20:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 فروری ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والے آر او پلانٹ کی ٹیکنالاجی ایک جدیداور انقلابی قدم ہے،جس سے میٹھے پانی اور توانائی کے بحران سے یکساں طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کوشمسی توانائی پر چلنے والے آر او پلانٹ پمپ تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح کرتے ہوئے کیا،یہ فیکٹری پاک اوسس اور ڈنمارک کی گرؤنڈ فوس کے مشترکہ تعاون سے کراچی میں کورنگی کے صنعتی علاقے میں قائم کی گئی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ کے اس نئے اور جدید اقدام کے ذریعے کم سے کم 1500آر او پلانٹ جو کہ زیادہ تر سندھ کے صحرائی علاقہ ضلع تھرپارکرمیں ہیں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

تاکہ سندھ کے اس دور دراز اور پسماندہ علاقے کے عوام کو میٹھے پانی کی سہولتیں کی فراہم کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ایک طرف تو آر او پلانٹ کو چلانے پر کم لاگت آئیگی تو دوسری طرف بجلی کے بغیر کسی تعطل کے فراہمی سے لوگوں کو مستقل صاف پانی مہیا ہو سکے گا جس سے خاص طور پانی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں میں کمی آئیگی، حکومت اور لوگوں کے صحت کے بل میں بھی کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 2010-11کے شدید بارشوں کے سبب سندھ میں 75 فیصد زیر زمین پانی کھارا ہوگیا ہے جوکہ پینے اور انسانی صحت کیلئے مضر ہے اوریہی لوگوں میں امراض کا سب سے بڑا سبب بنا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری پہلے رہنما تھے جنہوں نے کھارے پانی سے متعلق عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے آر او پلانٹ باالخصوص تھرپارکر کے ریگستانی علاقے میں نصب کرنے کے احکامات دیئے جس کے تحت ہم نے پہلے مرحلے میں 88آر او پلانٹ قائم کئے،بعد میں جلد ہی اس اسکیم کو وسیع کرکے 1200آر او پلانٹ نصب کئے گئے،جو اس وقت 1500تک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بسنے والے لوگوں کو بھی کڑوے پانی کامسئلہ درپیش ہے اور اس لئے حکومت سندھ غیر ملکی سرمایہ کاروں سے مشاورت اور مذاکرات کر رہی ہے،تاکہ کراچی میں بھی زیادہ سے زیادہ آر او پلانٹ لگائے جا سکیں۔انہوں نے کہاکہ ڈینمارک کے سفیر کے ساتھ حالیہ ملاقات میں بھی اس معاملے پربات چیت ہوئی تھی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن امان کے بعدپینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی کراچی کے اہم ترین اشوز ہیں،جن کو ہم ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے جدید ٹیکنالاجی سے استفادہ کر رہے ہیں۔

حکومت سندھ کچرے اور متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور دوسری جانب آر او پلانٹ کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے، تاکہ کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہو سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ حکومت سرکاری سطح پر اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے،تاہم ان اہداف کو حاصل کرنے کیلئے نجی شعبے کی شراکت داری انتہائی اہمیت کی حامل ہے ،کراچی میں شمسی توانائی پر مبنی آراو پلانٹ تیار کرنے کیلئے فیکٹری قائم کرنے کا قدم صوبہ سندھ میں پایہ دار ترقی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نجی شعبے کی بھی ہمت افزائی کر رہی ہے اور نجی اورسرکاری شراکت داری کے تحت صوبہ سندھ کی ترقی کیلئے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔سید قائم علی شاہ نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار اداروں پر زور دیا کہ وہ صوبہ کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے موجود وسائل سے فائدہ اٹھائیں۔بعدازان ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شمسی توانائی پر چلنے والے آر او پلانٹ پمپ کی کراچی میں تیاری کا مقصد نہ صرف کراچی کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے بلکہ نئی ٹیکنالاجی کے استعمال کے ذریعے نجی اور سرکاری شعبے کی توانائی کی ضروریات کم لاگت سے پوری کرنا بھی ہے۔

علاوہ ازیں صوبہ میں پانی سے جنم لینے والے امراض سے بچنے کیلئے بھی آر او پلانٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،جن کے ذریعے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا، جوکہ انکا دیرینہ مطالبہ ہے،قبل ازیں چیئرمین پاک اوسس عمر عباس جیلانی،ایم ڈی گرونڈفوس کمپنی اور کینیڈا کے سفیر نے اس موقعہ پر اپنے خطاب میں کہاکہ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ براعظم ایشیا میں پہلی سولر پاور پمپنگ فیکٹری ہے۔

ان کے خیال کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی پینے کے صاف پانی اور توانائی کے بحران کا سامنہ ہے اور اس منصوبوں سے پانی اور توانائی کی کمی سے یکساں طور پر نمٹا جا سکے گا۔تقریب میں صوبائی مشیر خزانہ سید مراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ، سیکریٹری ایریگیشن بابر آفندی،سیکریٹری انرجی،سیکریٹری فنانس،ڈی جی منصوبا بندی اور سندھ اور وفاقی حکومت کے دیگر افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔