طالبان کا افغان پولیس کمپاؤنڈ پر حملہ ،کئی گھنٹوں کے بعد آپریشن مکمل،سات ہلاک،ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل،تینوں حملہ آوربھی مارے گئے،طالبان نے برقعے اوڑھ رکھے تھے،حکام، خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ضلع سروبی میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے داخلی دروازے سے ٹکرا دی،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

جمعہ 21 فروری 2014 20:28

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 فروری ۔2014ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر خود کش حملے کے بعد کیاگیا ملٹری آپریشن مکمل ہوگیا،حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت سات افرادہلاک ہوگئے جبکہ حملے میں تینوں خودکش بمبار بھی مارے گئے ،غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نائب وزیرداخلہ ایوب سولنگی نے بتایاکہ جمعہ کو تین خودکش بمباروں نے افغان پولیس کمپاؤنڈ پر دھاوابول دیا،انہوں نے بتایاکہ تینوں حملہ آور کارپر سوار تھے ایک نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ باقی دونوں کارمیں مسلح تھے اوردھماکہ خیز مواد نصب کیاگیاتھا ،انہوں نے کہاکہ ایک حملہ آور نے اترکر مرکزی دروازہ کھولنے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر اس نے خود کو اڑالیا،انہوں نے بتایاکہ باقی دونوں حملہ آوروں نے برقعے پہن رکھے تھے اورانہوں نے فائرنگ شروع کردی ،جس کے بعد پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی دوگھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں پولیس اہلکاروں سمیت سات افرادہلاک اورتینوں خودکش حملہ آور بھی مارے گئے،انہوں نے کہاکہ دھماکے میں شدت پسندوں کی گاڑی بھی مکمل طورپر تباہ ہوگی فائرنگ سے کمپاؤنڈ کو بھی نقصان پہنچا،انہوں نے کہاکہ واقعے کے بعد کچھ دیر کے لیے جلا ل آباد،کابل روڈ کو بندکردیاگیا،افغان صوبے کابل کے پولیس چیف جنرل محمد ظاہر کے مطابق ایک خود کش حملہ آور بارود سے بھری گاڑی ضلع سروبی میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے داخلی دروازے سے ٹکرا دی جبکہ برقعہ پہنے دو مزید حملہ آوروں نے بھی اندھا دھند فائرنگ کر دی ،طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر تے ہوئے کہاکہ حملہ آور ان کے ساتھی تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دعویٰ کیاکہ حملے میں افغان پولیس کے بہت سے اہلکار ہلاک ہوگئے ،ان کا کہنا تھا کہ طالبان مجاہدین جدی اور چھوٹے ہتھیاروں سے لیس تھے جن کا مقصد دشمن کو زیادہ سے زیادہ مالی نقصان پہنچانا تھا۔

متعلقہ عنوان :