یوکرائن ایک مرتبہ پھر میدان جنگ بن گیا، جھڑپوں میں،105افرادہلاک،سینکڑوں زخمی،فائربندی معاہدے کے باوجود حالات کشیدہ،مظاہرین نے سرکاری عمارت میں گھسنے کی کوشش کی ،حکام،جرمن چانسلر کا روسی صدرفون،بحران کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور،فریقین صبر کا مظاہرہ کریں،امریکا کی اپیل

جمعرات 20 فروری 2014 23:09

کیف/واشنگٹن/برلن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) یوکرائن میں حکومت اوراپوزیشن کے درمیان کامباب مذاکرات کے باوجود حالات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے ،فائربندی سمجھوتے کے چند گھنٹوں بعد ہی کیف کا آزادی چوک ایک مرتبہ پھر میدان جنگ بن گیا، تازہ جھڑپوں میں کم ازکم 105افرادہلاک اور100سے زائد زخمی ہوگئے، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ شب فریقین کے مابین ہونے والے سمجھوتے کے بعد تمام حلقوں کو یوکرائن میں ہنگامہ آرائی اور خون خرابے کے بند ہونے کی امید تھی تاہم جمعرات کو صورتحال ایک مرتبہ پھر انتہائی کشیدہ ہو گئی ،تازہ تصادم میں 105سے زائد افراد ہلاک اور100سے زائد زخمی ہوگئے کشیدگی اس وقت بڑھی، جب مظاہرین نے ایک سرکاری عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی،اس موقع پر پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی ،حزب اختلاف کے رہنماؤں نے واقعات کو حکومت کی اشتعال انگیزی قرار دیا، یوکرائن کی اپوزیشن نے کہا کہ جمعرات کوہونے والے تصادم میں105فراد افراد ہلاک ہوئے ,یوکرائن کی حکومت نے ایک بیان میں کہاکہ مظاہرین آتشیں اسلحہ استعمال کر رہے ہیں اور منظم گروپوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں کر رہے ہیں، جرمن چانسلر میرکل نے اپنے ایک بیان میں یوکرائن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اس سلسلے میں روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے ،ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ یوکرائن کے بحران کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں تاکہ اس ملک میں خون خرابے میں اضافہ نہ ہو ،ادھر امریکا نے بھی فریقین کو صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے اورایک دوسرے کے خلاف ہتھیار استعمال نہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :